جنوبی وزیرستان میں محسود قبائل کے گرینڈ جرگہ نے حکومت سے علاقے میں امن و امان کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
آج بروز جمعرات جنوبی وزیرستان کے علاقے کوٹکئی میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے محسود قبائل کا جرگہ منعقد ہوا جس میں سابق سینیٹر صالح شاہ قریشی ،ممبرقومی اسمبلی مولانا جمال الدین،ممبر صوبائی اسمبلی حافظ عصام الدین، تحصیل میئرلدھا تاج ملوک ،تحصیل میئر سروکئی شاہ فیصل غازی سمیت سیاسی و قومی مشران نے شرکت کی ۔
جرگے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا جمال الدین نے کہا کہ ملک کے ہر کونے میں دہشت گردی ہو چکی ہے اور ریاست نے کھبی بھی ناخوشگوار واقعے کے بعد مقامی لوگوں کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا ہے بلکہ حکومت وہاں کے عوام کے زخموں پر مرہم پٹی کرتی ہے مگر جب وزیرستان میں کوئی ناخوشگوار واقع رونماءہوتا ہے تو ریاست اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے مقامی لوگوں پر تشدد کرتے ہیں۔
مولانا جمال الدین کا کہنا تھا کہ پر امن وزیرستان کا دعوی سیکورٹی فورسزز نے کیا تھا اور ہم سیکورٹی فورسز کے کامیاب آپریشن کے بعد دوبارہ اپنے علاقوں میں آباد ہوئے مگر حیران کن بات یہ ہے کہ کہ کلیئر اور پر امن وزیرستان میں دہشتگردی کیسے ہوتی ہے اور یہ دہشتگرد کہاں سے آتے ہیں۔
سابق سینیٹر صالح شاہ قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں کئی قسم کے قانون لاگو کئے جاتے ہیں،وزیرستان میں ریاست تجربہ گاہ کے طورپر آئے روز نئے نئے ڈرامے کرتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں گورنر کو گولیاںماری گئی مجرم کے علاوہ کسی بھی فرد، قبیلہ سے کوئی تفتیش نہیں ہوئی مگر وزیرستان میں جب کوئی ناخوشگوار واقع رونماءہوتا ہے تو ریاست معصوم شہریوں کو تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔
تحصیل میئر شاہ فیصل غازی نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا کہ وزیرستان میں ریاستی مشینری کے ظلم و جبر پر ہماری خاموشی اس لئے ہے کہ ہمارے قومی مشران میں اکثریت سرکاری اہلکار ہیں جوکہ اپنے چھوٹے مفادات کے لیے قومی مفادات کا سود کرلیتے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ ریاست اپنی پوزیشن واضح کردیں کیونکہ اس وقت عوام زندگی کی بھیک مانگ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرکاری مراعت یافتہ قومی مشران کی بجائے ہمیں غیر سرکاری مشران کی ضرورت ہے جو اپنے مفادات کی بجائے قومی مفادات کو ترجیح دیتے ہوں،ان کا کہنا تھا قومی مشران میں اکثریت کلاس فور ملازمین کے ساتھ سکول ہسپتال کے مالکان ہیں جن کو تنخواہیں عوام کے خدمات پر نہیں بلکہ حکومتی مشینری کی خدمات پر ملتی ہے۔
جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے حاجی محمد عبدلا ئی نے کہا کہ زندگی گزارنے کےلئے سب سے اول امن کا ہونا ضروری ہے کیونکہ جب تک امن بحال نہ ہو تب تک زندگی کے دیگر سہولیات بے سود ہے۔ان کا کہنا تھا وزیرستان میں بدامنی کے زمہ دار ریاست ہے ریاست جب چاہیئے حالات درست کر سکتا ہے مگر یہاں ریاست اپنی زمہ داریاں پوری کرنے میں کامیاب نظر نہیں آتا بلکہ ریاست عوام کو زمہ دار ٹھراتی ہے۔
سیاسی اور قومی مشران نے قبیلے کا اگلاگرینڈ جرگہ 16اکتوبرکو مولے خان سرائے میں طلب کرلیا ہے۔