وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہےکہ 9 مئی کے واقعات میں 499 ایف آئی آرز میں سے 6 ایف آئی آر کو آرمی ایکٹ کے تحت پراسیس کیا جا رہا ہے اور صرف چھ مقدمات ممکنہ طور پر فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے.
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے بتایا کہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق مختف قیاس آرائیاں کی جارہی تھی اس لیے میں نے ضروری سمجھا کہ آ کر حقائق سامنے رکھوں۔
انہوںنے کہا کہ 9 مئی کو ہوئی ہنگامہ آرائی پر ملک بھر میں 449 مقدمات درج ہوئے، جس میں 88 انسداد دہشت گردی ایکٹ جبکہ 411 دیگر قوانین کے تحت درج کی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر سے انسداد دہشت گردی کے مقدمات میں 3 ہزار 946 افراد کو حراست میں لیا گیا جس میں پنجاب میں 2 ہزار 588، خیبرپختونخوا میں 11 سو افراد کو گرفتار کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دیگر مقدمات میں 5 ہزار 536 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 80 فیصد ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ 449 ایف آئی آرز میں سے صرف 6 کو پراسس کیا جارہا ہے جس میں 2 پنجاب جبکہ 4 خیبرپختونخوا میں ہیں جن کا ممکنہ ٹرائل فوجی عدالت میں ہوسکتا ہے لیکن فضا ایسی بنائی جارہی ہے جیسا سب کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلیں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ملزمان کی مجموعی تعداد میں سے پنجاب میں صرف 19 کو اور خیبرپختونخوا میں 14 کو فوجی حکام کے حوالے کیا گیا باقی کسی جگہ ایسا کوئی معاملہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوجی حکام مقدمات کی تفتیش کریں گے لیکن پورا ٹرائل شفٹ نہیں ہوگا، وہ یہ دیکھیں کہ کیس میں کہاں کہاں ملٹری ایکٹ یا آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر ایک اے ٹی اے کے کیس میں 300 ملزمان میں سے 10 ایسے ہیں جنہوں نے ملٹری یا آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی تو اس پر فوجی ٹرائل صرف ان کی حد تک محدود ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نفرت کی سیاست ایک ناسور کی طرح پاکستان کی سیاست اور معاشرے میں داخل کی جارہی تھی جس میں اندرونی اور بیرونی سہولت کار شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایک پروگرام کے تحت پاکستان کی سیاست کو پراگندا کرنے اور پاکستانی معاشرے کو فتنے اور فساد سے دو چار کرنے کے لیے بڑے حساب کتاب سے ایک کوشش جاری تھی، باقاعدہ اس پروگرام کے تحت 25 مئی کو اسلام آباد کا گھیراؤ کرنا تھا، اس کے بعد کبھی شارٹ تو کبھی لانگ مارچ، اپنے قتل کی کہانیاں گھڑنا، حساس اداروں کے افسران کو نام لے کر موردِ الزام ٹھہرانا، انسانوں کا سمندر جمع کر کے دارالحکومت پر حملہ آور ہونا، اسمبلیوں کو توڑنا، ملک میں افراتفری اور سیاسی عدم استحکام پھیلانے، فتنہ وفساد پھیلانے کے لیے مختلف قسم کے حربے اپنانے کا عمل جاری رہا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ میں بار بار کہتا ہوں کہ عمران خان ایک فتنے کا نام ہے اگر قوم نے اس کا ادراک نہ کیا تو یہ کسی حادثے سے دوچار کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات پر ایسا کہا تو نہیں جاسکتا لیکن شاید اللہ کو اس قوم کی بھلائی مقصود تھی کہ یہ اس سے پہلے یہ فتنہ ایسی شکل اختیار کرتا کہ قوم و ملک کو کسی حادثے سے دوچار کرتا اس نے خود ہی اپنے آپ کو اور اپنی جماعت کو حادثے سے دوچار کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات نے موقع دیا کہ قوم اس فتنے کا ادراک کرے اور اس سے اپنے وجود کو پاک و صاف کرے۔