اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم )کے سربراہ منظور پشتین کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
وفاقی پولیس نے منظور پشتین کو جمعرات کے روز انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کی عدالت میں پیش کیا جہاں ان کے خلاف تھانہ ترنول میں درج مقدمے کی سماعت ہوئی۔
پولیس کی جانب سے سربراہ پی ٹی ایم کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
دورانِ سماعت منظور پشتین کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل کا جسمانی ریمانڈ نہیں بنتا۔منظور پشتین کو بلوچستان سے اغوا کیا گیا اور تین روز بعد آج عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان میں منظور پشتین کی گاڑی پر فائرنگ بھی کی گئی تھی۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد منظور پشتین کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے 14 دسمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان حکومت نے منظور پشتین کو چار دسمبر کو ضلع قلعہ عبداللہ سے اس وقت حراست میں لیا جب وہ چمن میں جاری دھرنے میں شرکت کے بعد تربت میں بالاچ بلوچ کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف جاری دھرنے میں شامل ہونے کےلئے جارہے تھے۔
گرفتاری کے اگلے روز یعنی 5 دسمبر کوبلوچستان حکومت نے منظور پشتین صوبہ بدر کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے ڈیرہ اسماعیل خان پولیس کی موجودگی میں اسلام آباد پولیس کے حوالےکیا تھا۔
6 دسمبر کو پی ٹی ایم رہنما اور وکلا سابق ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کے ہمراہ سارا دن اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں انتظار کرتے رہے تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر سربراہ پی ٹی ایم کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔