اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کےسربراہ منظور پشتین کی 2 مقدمات میں درخواستِ ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔
منظور پشتین کی درخواست ضمانت پر سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی، پراسیکیوٹر راجا نوید اور منظور پشتین کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
پراسیکیوٹرراجانوید نے کہا کہ منظورپشتین نے ایک ہجوم کی سربراہی کی، منظورپشتین نے سرکاری اداروں کے خلاف تقاریر کیں۔
راجانوید نے منظورپشتین کی درخواست ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی جبکہ وکیل صفائی نے مؤقف اپنایا کہ منظورپشتین کو سیاسی انتقام لینے کے لیے کیس میں ملوث کیاگیا، منظورپشتین نے کسی سرکاری ادارے کے خلاف بات نہیں کی۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نےتیس تیس ہزار روپے مچلکوں کے عوض منظور پشتین کی تھانہ سی ٹی ڈی میں درج دونوں مقدمات میں ضمانت منظور کرلی۔
یاد رہے کہ رواں ماہ 4 دسمبر کو ڈپٹی کمشنر چمن راجا اطہر عباس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ منظور پشتین کو اُن کی گاڑی سے پولیس پر فائرنگ کیے جانے پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔
یہ بیان پی ٹی ایم کے اس بیان کے تقریباً 4 گھنٹے بعد سامنے آیا تھا کہ مبینہ طور پر منظور پشتین کی گاڑی پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ چمن سے تربت جا رہے تھے، جہاں مبینہ طور پر ماورائے عدالت قتل کے خلاف دھرنا شروع تھا۔