خان زیب محسود
ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے عمر ٹاؤن میں خاتون کی درخواست پر پولیس نے دو افراد کے خلاف خیبر پختونخوا کے “غگ ایکٹ 2013” کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
خاتون کا الزام ہے کہ ملزمان اسے اور اس کے والد کو مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں تاکہ وہ اپنی مرضی سے شادی نہ کر سکے۔
7جولائی کوتھانہ یونیورسٹی ٹاؤن میںدرج ایف آئی آر میں عظمی شریف نامی خاتون نے الزام لگایا ہے کہ اویس ولد رفیق اور رفیق ولد حاجی سیف اللہ نامی دو افراد ان کی شادی میںرکاؤٹ بنے ہوئے ہیں.
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاتون کو واٹس ایپ پر دھمکی آمیز پیغامات بھیجے گئےکہ ا گر انہوں نے شادی کی تو ان کے بھائی اور خاندان والوں کو قتل کیا جائیگا.
ایف آئی آر میں مذید کہا گیا ہے کہ متاثر خاتون کیلئے کئی رشتے آئے لیکن ملزمان ان رشتوں کو خراب کردیتے اور رشتے لانے والوں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں.
واقعے کی تحقیقات تھانہ یونیورسٹی کے ایس ایچ او اصغر خان وزیر کی نگرانی میں جاری ہیں.
اصغر خان وزیرکا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں اور متاثرہ خاندان کو مکمل تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔
غگ پشتون روایات میں شامل ایک جابرانہ رسم ہے جس کے تحت کوئی مرد کسی خاتون پر زبردستی دعویٰ کر کے اسے شادی سے روکتا ہے۔ اس رسم کی روک تھام کے لیے خیبر پختونخوا اسمبلی نے 2013 میں خصوصی قانون منظور کیا تھا۔
“دی ایلیمینیشن آف کسٹم آف غگ ایکٹ 2013” کے تحت اگر عدالت میں یہ ثابت ہو جائے کہ کسی خاتون کو زبردستی شادی سے روکا گیا یا اس پر دعویٰ کیا گیا تو ملزم کو 3 سے 7 سال قید اور 5 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : خیبرپختونخوا:سینیٹ کی سات نشستوں کے لیے 16 امیدوار،مراد سعید اور اعظم سواتی بھی شامل
یاد رہے کہ اس سے قبل 23 فروری 2024 کو بھی ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک خاتون منزہ بی بی کی درخواست پر اسی نوعیت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں سات افراد نامزد کیے گئے تھے۔