پشاور(ویب ڈیسک)خیبرپختونخوا کی سیاسی جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس(اے پی سی) میں مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل کو مستردکرتے ہوئے اسے صوبائی خودمختاری اور آئینی حقوق پر حملہ قرار دیا ہے۔
بدھ کوعوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے زیر انتظام پشاور میں منعقد کی گئی اے پی سی میں اے این پی کے علاوہ پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ اور جمعیت علمائے اسلام کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
کانفرنس کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے کے مطابق یہ بل 18ویں آئینی ترمیم کے تحت حاصل شدہ صوبائی خودمختاری، مقامی وسائل پر اختیار، اور صوبائی اسمبلی کی بالادستی پر براہ راست حملہ ہے۔
اعلامیے کے مطابق یہ بل صوبے کے معدنی وسائل پر وفاقی کنٹرول کی ایک کوشش ہے جو آئین کے منافی اور وفاق و صوبوں کے درمیان اعتماد کے رشتے کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا۔
اے این پی کے مرکزی رہنما میاں افتخار حسین نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہاں کے وسائل پر صرف یہاں کے عوام کا حق ہے، اور مجوزہ بل اس حق کی نفی کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس اس بل کے خلاف متفق ہے اور خیبر پختونخوا اسمبلی سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس بل کو فوری طور پر مسترد کرے، بصورت دیگر صوبہ گیر احتجاج کیا جائے گا۔
میاں افتخار نے ایس آئی ایف سی (اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل) کے قیام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام اداروں کو اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیئے اور ان کی کمرشل سرگرمیاں بند کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ مرکز اگر صوبے پر اعتماد نہیں کرتا تو یہ بد اعتمادی کی فضا پیدا کر رہا ہے، اور اگر این ایف سی ایوارڈ بروقت جاری نہیں ہوتا تو یہ مرکز کے رویے کا واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ایس آئی ایف سی میں امریکی کنسلٹنٹس شامل ہیں، اور غیر ملکی سرمایہ کاروں نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ صوبوں سے اجازت لی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک خیبر پختونخوا سے معدنیات نکالی جا رہی تھیں مگر مقامی عوام کو اس کا فائدہ نہیں ملا۔
میاں افتخار نے خبردار کیا کہ ایسی پالیسیاں نہ بنائی جائیں جو ملک کو تقسیم کی طرف لے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے مطابق صوبوں کو اپنے وسائل پر اختیار حاصل ہے اور آئینی اختیارات استعمال کرنا ہر صوبے کا حق ہے۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ارباب شیر علی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کون کہتا ہے بل فوج لائی ہے یہ صوبائی حکومت کا بل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی الیون کور کا فیصلہ یا آمریت نہیں جو کہا وہی ہوگا، اے پی سی میں شرکت کے لئے بلایا تھا ہم آئے ہیں۔