اسلام گل آفریدی
خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے محسود قبائل کا دہشت گردی کےخلاف جنگ میں تباہ شدہ مکانات کے معاوضوں کے حصول میں تاخیر کے خلاف تین روزہ محسود عوامی نمائندہ جرگہ پشاور میں جاری ہے۔
جرگے کے حوالے سے جاوید شابی خیل نے بتایاکہ دو دہائیوں سے سابق قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے اور وزیر ستان سے لیکر باجوڑ تک پوری پٹی کو بری طرح متاثر کیا لیکن حکومت کے طرف سے تباہ شدہ مکانات کے معاوضوں کے ساتھ علاقے میں بنیادی سہولتوں کے بحالی کے وعدوں کے باجود بھی کچھ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ صرف جنوبی وزیر ستان میں ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد مکانات کے سروے کا عمل 2017میں مکمل ہواتھا اور متاثرہ خاندانوں کوکہاگیا تھاکہ تین ماہ کے اندر انھیں معاوضے دیئے جائیں گے لیکن اب بھی اسی ہزار سے زائد خاندان مالی مدد کے منتظر ہے۔
جرگے میں شریک ملک غلام محمد نے کہاکہ حکومت کے طرف سے مکمل تباہ شدہ مکان کے چار لاکھ جبکہ جزوی نقصان کے مد میں ایک لاکھ ساٹ ہزار روپے معاوضہ مقررکیاگیا تھا جوکہ اصل نقصان سے کئی گناکم ہے تاہم اس کے باوجود بھی متاثرہ لوگوں دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی محسود قبائل تباہ شدہ مکانات کے معاوضوں کے حصول کے لئے ڈیرہ اسماعیل، پشاور اور اسلام آباد میں احتجاجی مظاہریں کر چکے ہیں لیکن حکومت کے طرف سے صرف وعدے ہی کئے گئے جووفانہ ہوسکے۔
محسود عوامی جرگے میں سابق قبائلی اضلاع کے عمائدین، سیاسی اور سماجی رہنماؤں سیمت منتحب نمائندوں کوبھی کل شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
جاوید شابی خیل نے بتایاکہ محسود قبیلے کے مطالبات پوری قبائلی عوام کامشترکہ مسئلہ ہے اور اُن کے علاقوں میں بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران بنیادی سہولیات کا ڈھانچہ مکمل طورپر تباہ ہوچکا ہے جن کی بحالی کےلئے مقامی آبادی حکومتی امداد کے منتظر ہیں ۔اُنہوں کہا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت سے اپنے حقوق کے حصول کے لئے کل مشترکہ لائحہ عمل طے کیاجائیگا جن کے لئے ایک نمائندہ کمیٹی بھی تشکیل دیا جائیگا۔
جرگے میں شریک ضلع خیبر کے سماجی کارکن وقاص علی خان نے کہاکہ اس قسم کے جرگے موجودہ وقت کی ضرورت ہے کیونکہ ایک دفعہ پھر قبائلی اضلاع میں شورش اور بدامنی شروع ہوچکی ہے جوکہ انتہائی تشویشن ناک صورتحال ہے۔
اُن کے بقول پچھلے لہر میں قبائلی عوام نے بھاری جانی اور مالی نقصان اُٹھایاہے لیکن اُس کے بدلے میں کچھ نہیں ملا۔
وقاص علی خان کے بقول جرگے میں بدامنی کا راستہ روکنے کے لئے بھی مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے صوبائی اور مرکزی حکومت سمیت متعلقہ اداروں کے ساتھ بات کرنے کی ضرورت ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضم اضلاع سے تعلق رکھنے والے ممبران صوبائی وقوامی اسمبلی کل نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرس کرینگے۔
ضلع خیبر سے ممبر صوبائی اسمبلی عبدالغنی آفریدی نے بتایاکہ پریس کانفر س وفاقی حکومت کے سامنے پانچ مطالبہ رکھے جائیں گے جن میں بدامنی کی نئی لہر کی روک تھام، تباہ شدہ مکانات کے معاوضوں کے جلد فراہمی، این ایف سی ایوارڈ میں سالانہ تین فیصد حصہ اور بجلی کی فراہمی کا دورانیہ دو سے چار گھنٹے براقرار رکھنا شامل ہے۔
واضح رہے کہ محسود عوامی نمائندہ جرگے کا انعقاد ایک ایسے وقت ہوا ہے کہ سابق قبائلی علاقوں میں بدامنی کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہورہاہے۔