عدالتی امورمیں ایجنسیوں کی مداخلت،6 ججز کا سپریم جوڑیشل کونسل کو خط

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں نے عدالتی کیسز میں خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت پر سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ دیا ہے۔

خط کی کاپی سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو بھی بھجوائی گئی ہےجس میں عدالتی امور میں ایگزیکٹو اور ایجنسیوں کی مداخلت کا ذکر کیا گیا ہے۔

ججز نے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت اور ججز پر اثرانداز ہونے کے معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔

مذید کہا گیا ہے کہ عدلیہ کے کنونشن سے عدلیہ کی آزادی کے بارے میں مزید معاونت حاصل ہو گی۔

خط لکھنے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔

مشترکہ خط میں کہا گیا ہے کہ ’جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب طاہر نے چیف جسٹس عامر فاروق سے اختلاف کرتے ہوئے عمران خان کے خلاف ٹیریان وائٹ کیس کو ناقابل سماعت قرار دیا تھا۔

خط کےمتن کے مطابق جن ججوں نے چیف جسٹس سے اختلاف کرتے ہوئے فیصلہ دیا ان پر ایک حساس ادارے کی جانب سےان کے خاندان اور دوستوں سے دباؤ ڈالوایا گیا۔

مشترکہ خط موقف اپنایا گیا ہے کہ اس سے قبل بھی ججوں نے اپنے اوپر دباؤ کی کوششوں پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو 2023 اور 2024 میں خطوط لکھے تھے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ‏ایک حساس ادارے کی جانب سے ججز پر مسلسل دباؤ کا معاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے اٹھایا جا چکا ہے۔