بارودی سرنگ دھماکےسے معذور ہونے والے جنوبی وزیرستان اپر کے رہائشی مزدور نے معاشی تنگدستی سے مجبور ہوکر امداد کی اپیل کردی۔
محسود پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحصیل سراروغہ کے علاقے شابوزی کے رہائشی رخم الدین نے بتایا کہ آج سے تین سے چار سال قبل میں جنوبی وزیرستان کے علاقے آسمان مانزا میںفوج کے ساتھ دھاڑی پر لگ گیا تھا.
انہوں نے بتایا کہ وہ پانچ سو روپے دھاڑی پر کام کررہا تھا اور کام کے دوران تیسرے روز لینڈ مائن کا شکار ہوگیا اور سی ایم ایچ پشاور میں میرا علاج کیا گیا . علاج کے بعد جب واپس گھر آیا تو مجھے اس جگہ بلایا گیا جہاں میںلینڈ مائن کا شکار ہوا تھا اور مجھے کہا گیا کہ آپ کے بچوں کو سکول میںداخل کیا جائیگا اور تجھے نوکری دی جائیگی.
رخم الدین نے بتایا کہ مجھے 50 دن بعد دوبارہ بلایا گیا تھا لیکن جب میں وہاں پہنچا تو نہ تو وہاں وہ یونٹ موجود تھی اور نہ ہی وہ افسران تھے .اب تک دربدر کی ٹھوکریں کھا رہاہوں لیکن میری کوئی امداد نہیں کی گئی.
انہوںنے بتایا کہ میں 7 بچوں کا باپ ہوں اور معاشی تنگدستی کی وجہ سے تنگ آچکاہوں ،ڈھائی لاکھ کا مقروض ہوں.
ان کا مذید کہنا تھا کہ حالات یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ پانچ دن میںمیرے بچے تین دن بھوکے رہتے ہیں اور دو دن کچھ کھانے کو مل جاتا ہے .
رخم الدین نے بتایا کہ گاؤں میں بتایا جاتا ہے کہ ضلعی دفتر چلیں جائیں وہاں زکوۃ کے پیسے مل جائیںگے لیکن جب ضلعی دفاتر میں پتہ کرتاہوں تو بتایا جاتا ہے کہ ملک کے پاس پیسے ختم ہوچکے ہیں.