معاشی مشکلات سے دوچار صوبہ خیبرپختونخوا میں سینکڑوں نان گزٹیڈ ملازمین غیر قانونی طور پرسرکاری گاڑیاں استعمال کررہے ہیں۔
زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ صوبائی سیکرٹریٹ، ڈائریکٹوریٹ اور ضلعی دفاتر کے ملازمین سرکاری گاڑیوں پر قبضہ کئے ہوئے ہیں۔
سروس رولز کے مطابق 18 گریڈ سے کم گریڈ کےسرکاری ملازمین کو سرکاری گاڑیوں کے استعمال کی اجازت نہیں ہے تاہم اس کے باوجود سینکڑوں کی تعداد میں سرکاری ملازمین ناصرف سرکاری گاڑیوں کا استعمال کررہے ہیں بلکہ سالانہ کروڑں روپے کاایندھن بھی خرچ کررہے ہیں.
پشاور سیکرٹریٹ میں کام کرنے والے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز کلاؤڈ کو بتایا کہ نان گزٹیڈ ملازمین نے سرکاری گاڑیاں اپنی ذاتی استعمال کےلئے رکھی ہوئی ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ دفتری اوقات کار کے بعد صوبائی دارلحکومت کی شاہراہوں پر سرکاری گاڑیوں کا بے دریغ استعمال دیکھا جاسکتاہے۔
اکثر گاڑیاں افسران کے عزیز و اقارب استعمال کررہے ہیں جن کے ایندھن اور مرمت پر حکومت کو ماہانہ لاکھوں روپے ادا کرنا پڑتے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ 98 فیصد ملازمین نے گاڑیوں کے نمبر پلیٹ سبز رنگ سے تبدیل کرکے سفید اور کالے رنگ کے نمبر پلیٹ لگا رکھے ہیں اور اکثر ملازمین نےگاڑیوں کے اصلی نمبر ہی تبدیل کردیئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جب ان ملازمین سے نمبر پلیٹ کی تبدیلی کا پوچھا جاتاہے تو وہ سیکیورٹی وجوہات کا بہانہ بنا لیتے ہیں جبکہ حقیقت میں وہ اپنی شناخت کو چھپا کر سرکاری گاڑیوں کو اپنی ذاتی گاڑی کی طرح استعمال کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اکثر ڈی جیز اور سیکرٹریز لیول کے افسران کے پاس 4 سے لیکر 10 تک لگژری گاڑیاں ہوتی ہیں جن کے ایندھن اور مرمت پر ماہانہ لاکھوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں۔
ایک اعلی سرکاری افسر نے بتایاکہ کئی افسران جن کے پاس سرکاری گاڑیاں موجود ہیں ،وہ فیول اور گاڑیاںاستعمال کرنے کے باوجود ماہانہ تنخواہ میں الاؤنس بھی لے رہے ہیں.
انہوں نے بتایاکہ اکثر ملازمین ٹائر، انجن اور دوسرے قیمتی پرزاجات سرکاری گاڑیوںسے نکال کر اپنی گاڑیوں میں لگالیتے ہیں.
واضح رہے کہ پچھلے ماہ سرکاری گاڑیوں کا نجی استعمال ختم کرنے کے لیے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان محی الدین وانی نے سرکاری گاڑیوں پر ’یہ گاڑی ٹیکس گزاروں کی ملکیت ہے‘ لکھنے کا حکم جاری کردیا تھا۔