شمالی وزیرستان میں گیس نکالنے والی کمپنیوں کے عوامی فلاح و بہبود کے کھوکھلے دعوے

زاہد وزیر
شمالی وزیرستان کی تحصیل شیواہ میں دریافت قدرتی گیس کے بڑے ذخائر کا پھل یا فوائد آیا عام عوام تک صحیح معنوں میں پہنچے بھی ہیں یا فقط لوگوں کو ٹرک کی بتی کے پیچھے یعنی راشن کے پیچھے لگا دیا گیا ہے.

ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ(ایم پی سی ایل) اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل)حکام ہر فورم پر یہ بتاتے آرہے ہیں کہ انہوں نے اب تک تعلیم، صحت اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 800 ملین کے لگ بھگ رقم خرچ کی ہے۔ دیکھا جائے تو یہ شیواہ جیسی چھوٹی تحصیل کی تعمیر و ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے بہت بڑی رقم ہے۔

اگر MPCL/SNGPL حکام کے پاس اتنی بڑی رقم عوامی منصوبوں پر خرچ کرنے کی لسٹ یا معلومات موجود ہیں تو انہیں عام یا میڈیا کے سامنے پیش کرنا چاہیئے تاکہ دودھ کا دودھ، پانی کا پانی ہو جائے ورنہ عوام ہرگز یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ ان کمپنیوں نے واقعی اتنی بڑی رقم عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر میرٹ پر خرچ کی ہے۔

بظاہر تو جو دکھائی دے رہا ہے وہ یہ ہے کہ گیس کی دریافت کے بعد کابل خیل قوم اور بالخصوص مسمون خیل متاثرین بن گئے ہیں کیونکہ ہمیں وقتاً فوقتاً راشن تقسیم کرنے کی تصاویر یا ویڈیوز ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ راشن کے اس بہتی گنگا میں کچھ مخصوص ملکانان اور سرکاری افسران اوراہلکاران بھی برابر کے ہاتھ دو رہے ہیں یعنی انہیں بھی باقاعدگی سے راشن ملتا رہتا ہے اور کیوں نہ ملے غریب جو ہیں؟

اس کے علاؤہ کئی نامور ملکانان جن میں کابل خیل کے علاؤہ دیگر اقوام کے چیدہ چیدہ مکان بھی شامل ہیں، نہ صرف ایم پی سی ایل اور ایس این جی پی ایل کیلئے بطورِ پریشر گروپ لابنگ کرتے ہیں بلکہ ان کمپنیوں کے اندر کچھ افسران انہیں بوقت ضرورت اپنے مفاد کے حصول کیلئے کمپنی کے خلاف بھی استعمال کرتے رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق عوام کی بجائے کچھ سلیکٹڈ ملکانان، شخصیات اور افسران شیواہ گیس کے فوائد سے پوری طرح مستفید ہورہے ہیں جو کہ عمرے سے لیکر ڈیزل اور پٹرول تک کے مراعات سےلئے جارہے ہیں جبکہ سیرینا اور میریٹ ہوٹلوں میں ملاقاتوں اور پیسوں کی بندر بانٹ کا قصہ الگ ہے۔

پاکستانیوں کو معلوم ہونا چاہیئے کہ تحصیل شیواہ میں شیواہ ون اور شیواہ ٹو کے نام سےبڑی نوعیت کے گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہوئے ہیں جو کہ سوئی سے بھی کئی گنا زیادہ بڑے ہیں اور جن سے پورا پاکستان فیضیاب ہوگا مگر اس کے باوجود یہاں کی عوام ابھی تک فقط راشن، کچھ سولر پلانٹس، ملک کے چند تعلیمی اداروں میں بچوں کی مفت تعلیم، شیواہ اور سپین وام کے ہسپتالوں میں سروسز کی فراہمی کی حد تک فیضیاب ہو رہی ہے جو کہ کسی صورت تسلی بخش بات نہیں۔ دوسری جانب قومی میڈیا پر بڑا چرچا رہتا ہے کہ شیواہ میں گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، یہ ہے وہ ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ چراغ تلے اندھیرا ہے.

میرے خیال میں MPCL/SNGL حکام کسی کے دباؤ یا بلیک میلنگ میں آنے کی بجائے تمام منصوبوں کو پبلک کریں اور ابھی تک انہوں نے جو کچھ کیا ہے اس کی تفصیلات سے بھی عوام کو آگاہ کریں اور ہاں یہ بھی بتائیں کہ شیواہ گیس کے صلے میں کن شخصیات، ملکانان یا افسران کو غیر ضروری طور پر نوازا گیا ہے؟ قوم یہ جاننا چاہتی ہے۔

رہی بات مسمون خیل کی تو پہلا حق اس منصوبے پر ان کا ہے، اس کے بعد باقی وزیرستان اور بالخصوص باقی کابل خیل قوم کا ہے مگر ہاں مسمون خیل کو بھی راشن اور چوکیدار کے دائرے سے نکل کر مستقبل پر نظر رکھنی ہوگی۔

مجموعی طور پر اس منصوبے سے شیواہ اور سپین وام میں ترقی کا انقلاب آنا چاہیئے مگر ماڑی کے موجودہ کمپلیکس یا ملک نواز پالیسی کو دیکھتے ہوئے مجھے نہیں لگتا کہ اس کے دور رس ثمرات عوام تک پہنچیں گے۔ عوام کو بیدار ہونا ہوگا؟

جی او سی، کمانڈنٹ بدر ٹاسک فورس اور ڈپٹی کمشنر کو بھی چاہیے کہ اس معاملے میں نہ صرف شفافیت یقینی بنائیں بلکہ ان منصوبوں سے مقامی آبادی کو مستفید کرنے اور بالخصوص نوجوانوں کو روزگار دلانے کیلئے کلیدی کردار ادا کریں۔