چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی سگی نہیں

ارسلان خان سدوزئی

جمہوریت کا جنازہ ذرا دھوم سے نکلے جس کے لیے ہم نے پاکستان آزاد کرایااور آزادی کی سانس لینے کے لیے اتنی قربانیاں دیں۔قربانیاں دینے والے اگر کسی طریقے سے اس مملکت خداداد کا نظارہ کرنے چند سیکنڈ آ جائیں تو گھٹن سے ہی مر جائیں۔

اج ساتھ والے کے گھر لگی آگ پر ہاتھ سیکنے والوں کو بتا دوں ۔آگ کی لپیٹ میں ایک دن آپ نے بھی آ جانا پھر جو ہاتھ آپ سیک رہے ہو یہ ہاتھ بھی جلیں گے ۔گھر بھی ۔گھر کے رکھوالے بھی ۔اور دور جھاڑیوں میں چھپ کر تماشا دیکھنے والا تماش بین بھی ۔

سیاست ،جمہوریت،پارلیمنٹ کی بالادستی

آپ لوگ کیا ماڈل دکھانا چاہتے ہیں اپنی اگلی نسل کو ،اگلی نسل جب سیاست میں آئے تو کسے دیکھے،ان وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کو،دوسرے کے سر پر جلتی آگ پر شادیانے بجانے والوں کو ؟

یا پھر ان کو جو ان سب محرکات کے موجد ہیں؟

آج پی ٹی ائی کا جو حال ہے ۔یہ سیاست میں ہمیشہ ہوتا آ رہا ہے ۔لیکن زیادہ تر میں نے یہ تجربہ پاکستان میں ہی ہوتے دیکھا ۔باقی بھی جمہوری ملکوں میں ایسا ہوتا ہو گا ۔لیکن انہوں نے جموریت کو مضبوط کیا ۔اپنے پارلیمان کو ایک اکیڈمی۔ایک انسٹوٹشن کا درجہ دیا ۔اس کے مضبوطی کے لیے کام کیا۔لیکن یہاں الٹی گنگا بہتی دیکھ رہا ہوں ۔

مذمتی سیاست کی موجد پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی کے وہ چہرے جو کبھی اپنے نام اور پارٹی سے نہیں بلکہ حق کے لیے آواز اٹھائے جانے پر اپنی شناخت برقرار رکھے ہوئے تھے ،اگر نام لوں تو بہتر ہو گا ،میں بحثیت شہری اعتزاز احسن،رضا ربانی ،قمر الزمان قائرہ کو ہمیشہ اچھا ریٹ کرتا ہوں ۔

لیکن اب ان کی عمر کا تقاضا ہے یا کچھ اور یہ آوازیں بھی خآموش ہیں ۔اب رہی سہی کسر شیری مزاری کے روپ میں بھی گئی ۔بلکہ ابدی نید سوتی نظر آ رہی ہے ۔نہ مذمت ہو گی نہ کوئی حق کی بات کرے گا ۔اور نہ ہی آنے والی نسل کو اپنے حق کی پہچان ہو گی،بس سب جوتے جائیں گے ۔ہانکے جائیں گے ۔بھیڑ بکریوں کی مانند جوتے ہوئے بیلوں کی مانند۔رسی کسی اور کے ہاتھ میں ہو گی ،ساتھ چابک بھی ہو گی ،اور چل سو چل کا نظام پھلتا پھولتا رہے گا۔

آج بھی وقت ہے کہ سیاسی پارٹیاں پارلیمنٹ کو مضبوط کریں ۔اپنے سیاسی معاملات کو بہتر کریں ۔اور پاکستان کو چھوڑیں اپنے سفید کپڑوں پر پڑنے والے جوتوں کے نشان مٹائیں اور اگلی نسل کے لیے کوئی رول ماڈل بنائیں ۔

پاکستان زندہ باد کا ٹھیکہ بے شک کسی اور کو دے دیں۔لیکن کچھ کریں۔

کوئی میرے سوال کا جواب دے دے ۔کدھر گیا ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ۔کیا یہ بیانیہ فرد واحد کو بچانے کے لیے گھڑا گیا تھا۔یا پاکستانی عوام کے لیے ؟لگتا تو فرد واحد کے لیے ہی تھا۔کیونکہ وہ مزے میں ہی صاحب اور ادھر عوام کی لتر پریڈ ہو رہی ہے تو سارے خؤش ،تم خؤش میں خؤش بس جس گھر میں آگ لگی وہ کبھی بالٹی کبھی لوٹا اکھٹے کر رہا ہے ۔وہ بھی ایک ایک کر کے ٹوٹتے جا رہےہیں ۔

میں بحثیت شہری پی ٹی آئی کے سیاسی بیانیے کا سخت مخالف ہوں ۔لیکن اس حالت جس میں پی ٹی آئی ہے اس کا ذمہ دار عمران خان کو مانتا ہوں ۔لیکن کہیں نہ کہیں باقی سیاسی پارٹیان بھی ہوا کے پھنکے لے کر آگ کو مزید ہوا دینے میں مصروف ضرور ہیں ۔

ٹھیک ہے شادیانے بجاو دوسرے کے گھر جلنے پر ہاتھ بھی سیک لو لیکن جب یہی آگ تمہارے گھر لگے گی تو کیا کرو گے ۔

ابھی بھی وقت ہے سیاسی پارٹیاں ایک پلیٹ فارم پر اکھٹی ہوں ۔سیاسی عمل کو آگے بڑھائیں۔پاکستان کے لیے بالکل نہیں اپنے پھٹے کپڑوں پر پیواند سینے کے لیے