پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے ہے کہ ’جہانگیر ترین گروپ میں شامل ہونے والے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو گڈ لک کہتا ہوں، اللہ نے تحریک انصاف کو ایلیکٹیبلز سے آزاد کروا دیا ہے۔ اب تحریک انصاف کا ٹکٹ جیتے گا.
سعودی خبررساں ادارے اردو نیوزکے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ مٰیں پیشی کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھاکہ میں باہر جانے کا سوچ بھی نہیں سکتا ہوں، پاؤنڈ اتنا مہنگا ہو گیا ہے۔ لندن میں رہنے والوں نے جائیدایں بنائی ہوئی ہیں میرے پاس تو جائیدادیں نہیں ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ اس وقت نہ عدلیہ کی کوئی آواز سن رہا ہے اور نہ ہی میڈیا کی آواز بلند ہو رہی ہے۔ جمہوریت میں صرف وہ مائنس ہوتا ہے جسے عوام مائنس کرتی ہے۔
شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے سوال پر عمران خان نے کہا ’شاہ محمود سے میٹنگ کیسی رہنی تھی وہ بندہ ایک ماہ جیل گزار کر آیا ہے۔ وہ کارکنان کو جیلوں سے رہا کرانے کا پلان لے کر آئے تھے۔ مجھے خاموش رہنے کا کوئی پیغام شاہ محمود نے نہیں دیا اور نہ ہی ہمارے درمیان کوئی تلخی ہوئی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ انڈر ایج بچوں کو بھی پکڑا ہوا ہے۔ نو مئی کے واقعے کی آزادانہ انکوائری ہونی چاہیے، اگر شفاف انکوائری ہوئی تو ہم ثبوت پیش کریں گے۔ نو مئی کے واقعات میں جنہوں نے عمارات جلائیں ان کے خلاف ایکشن ہونا چاہیے۔ پر امن احتجاج کرنا تو آئینی حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل صرف شفاف انتخابات ہیں، لیڈر کو صرف ووٹرز اور عوام مائنس کرتے ہیں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ مذاکرات اپنے لیے نہیں بلکہ ملک کے لیے کرنا چاہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کسی جماعت کو ڈس مینٹل کرنا جمہوریت کو ڈس مینٹل کرنا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ نے تحریک انصاف کو ایلیکٹیبلز سے آزاد کروا دیا ہے۔ اب تحریک انصاف کا ٹکٹ جیتے گا۔ ہمارے پاس ایک ایک حلقے میں 7 امیدوار ہیں، ایلیکٹیبلز سے اب فرق نہیں پڑتا۔
جہانگیر ترین کے گھر پر نئی پارٹی کی لانچنگ کے سوال پر عمران خان نے ایک زور دار قہقہہ لگایا اور کہا ’جہانگیر ترین گروپ میں شامل ہونے والے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو گڈ لک کہتا ہوں۔
گذشتہ دنوں رینجرز کی کارروائی پر بات کرتے ہوئے، جس میں عمران خان کوگرفتار کر لیا گیا تھا، آرمی چیف کا نام لینے سے متعلق سابق وزیر اعظم نے کہا ’مجھے جب کمانڈوز اٹھا کر لے جائیں گے تو کیا میں پولیس کا نام لوں گا؟
عمران خان نے مزید کہا کہ ’فوجی عدالت میں ٹرائل کا مطلب ہے کہ جمہوریت ختم ہوگئی ہے۔ یہ ایک غیر قانونی ٹرائل ہوگا، اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ میرے خلاف بننے والے تمام کیس بوگس ہیں اس لیے اب ملٹری ٹرائل کا کہا جارہا ہے۔