جنوبی وزیرستان اپر کی تحصیل سروکئی کے علاقے کامہ غورلامہ میں آگ لگنے اور اس پر قابو پانے کے حوالے سے محکمہ جنگلات کی مبینہ جعلی کاروائی مقامی سماجی کارکن کی جانب سے بے نقاب کر دی گئی ہے۔
ہفتے کے روز کامہ غورلامہ کے پہاڑی سلسلے میں ایک مارٹر گولہ گرنے سے خوفناک آگ بھڑک اٹھی، جس نے پورے علاقے کو لپیٹ میں لے لیا۔ آگ کے مناظر مقامی افراد نے سوشل میڈیا پر شیئر کیے، جس کے بعد واقعے کو عوامی توجہ حاصل ہوئی۔
اتوار کے روز محکمہ جنگلات کے کچھ اہلکار جائے وقوعہ کے بجائے دو کلومیٹر دور ایک اور مقام پر پہنچے، وہاں آگ لگائی اور اس کے بعد اس پر قابو پانے کی ویڈیو اور تصویریں بنا کر چلے گئے۔
یہ انکشاف مقامی سماجی کارکن جمال مالیار نے کیا، جنہوں نے خود اسی مقام پر کھڑے ہو کر ایک ویڈیو بیان جاری کیا۔
جمال مالیار کے مطابق یہ ایک چھوٹے سے حصے میں آگ لگا کر بجھائی گئی ہے تاکہ حکام کو دکھایا جا سکے کہ کاروائی کی گئی ہے، جبکہ اصل متاثرہ علاقے کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا۔”
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس غیر ذمہ دارانہ اور فریب دہ عمل میں ملوث محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
دوسری جانب ریسکیو 1122 کی ٹیم، سروکئی پولیس، اور مقامی نوجوانوں نے دن رات محنت کرتے ہوئے آگ پر قابو پایا۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اگر ان کی بروقت کوششیں نہ ہوتیں تو جنگلات کو شدید نقصان پہنچ سکتا تھا۔