خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میںامن مارچ پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ 26 افراد زخمی ہوگئے ہیں.
بنوں میں آج انجمن تاجران، مذہبی اور سماجی تنظیموں کی طرف سے ایک ‘امن مارچ‘ کا انعقاد کیا گیا جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔
مختلف علاقوں سے ریلیاں نکالی گئیں جن کے شرکا بنوں شہر کے مرکزی چوک میں جمع ہوئے جبکہ ان احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں سفید پرچم اٹھا رکھے تھے۔
عینی شاہدین اور حکام کا کہنا ہے کہ احتجاج اس وقت پرتشدد ہوا جب مظاہرین ایک فوجی تنصیب کی دیواروں تک پہنچ گئے اور پھر فائرنگ شروع ہو گئی۔
بنوں پریس کلب کے جنرل سیکریٹری عبدالسلام بیتاب نے غیر ملکی خبررساںادارے کو بتایا کہ چوک میں جگہ کم ہوئی تو مظاہرین کو بنوں اسپورٹس کمپلیکس میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وہاں سے مظاہرین بنوں کینٹ کی طرف بڑھے۔ اسی دوران فائرنگ کا واقعہ پیش آیا اور بھگدڑ مچ گئی۔
ایک انٹیلی جنس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرخبررساںادارے ایف پی کو بتایا، مظاہرین نے فوج کے خلاف نعرے لگائے اور کچھ نے تنصیب کی دیوار پر پتھراؤ شروع کر دیا اس کے نتیجے میں فوج نے ہوائی فائرنگ کی جس سے بھگدڑ مچ گئی۔
صوبائی وزیر صحت عامہ پختون یار کے مطابق ان مظاہروں کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔’
انہوں نے اپنے بیان میں فوج پر فائرنگ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ پختون یار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ریلی کے دوران مجھ پر اور میرے قریب کھڑے لوگوں پر براہ راست گولیاں چلائی گئیں۔ یہ صرف ہوا میں فائرنگ نہیں کی گئی تھی بلکہ اس کا مقصد ہمیں مارنا تھا۔
عبدالسلام بیتاب نے مقامی ہسپتال کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس واقعے کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور کم از کم 26 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ بنوں میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف شہریوں کے احتجاجی ’امن مارچ‘ میں فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہے اور اس ضمن میں ذمہ داران کا تعین کر کے انھیں قانون کے تحت سزا دی جائے گی۔
انھوں نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے جمعہ کے روز بنوں میں جاری احتجاج میں فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ تمام صورتحال کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔