این ایف سی میں فاٹا کا حصہ صوبے کو منتقل کرنے کا عمل فوری روکا جائے،فاٹا لویہ جرگہ کا حکومت سے مطالبہ

اسلام آباد: فاٹا لویہ جرگہ کے مشران نےوفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نیشنل فنانس کمیشن (NFC) میں قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) کا مالیاتی حصہ خیبرپختونخوا حکومت کو دینے کا عمل فوری طور پر معطل کیا جائےجب تک سپریم کورٹ میں زیر سماعت فاٹا انضمام مخالف کیس کا فیصلہ نہیں آ جاتا۔

صدر فاٹا لویا جرگہ بسم اللہ خان، ملک خان مرجان، ملک محمد حسین، نوابزادہ فضل کریم اورجنرل سیکریٹری اعظم خان محسود نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہےکہ نئی تشکیل شدہ این ایف سی کا اجلاس جلد متوقع ہے، جس میں امکان ہے کہ فاٹا کے حصے کی صوبے کو منتقلی پر پیش رفت کی جائے گی۔

جرگہ نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کا کوئی بھی اقدام جو فاٹا کے شئر کی منتقلی کا باعث بنے، غیر آئینی اور غیر جمہوری تصور کیا جائے گا۔

جرگہ مشران نے مؤقف اختیار کیا کہ فاٹا کا خیبرپختونخوا میں انضمام بزورِ طاقت کیا گیا جو کہ نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ اس وقت سپریم کورٹ میں بھی اس کے خلاف مقدمہ زیرِ سماعت ہے۔ جب تک عدالتِ عظمیٰ اس معاملے پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں دیتی، حکومت کو ایسے کسی بھی عمل سے گریز کرنا چاہیے۔

جرگہ نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP) کے فنڈز کے لیے ایک الگ اکاؤنٹ مختص کرے، تاکہ قبائلی علاقوں کے فنڈز صرف انہی علاقوں کی ترقی پر خرچ ہوں اور انہیں دیگر مقاصد یا علاقوں میں منتقل نہ کیا جا سکے۔

جرگہ نے متنبہ کیا کہ اگر این ایف سی اجلاس میں فاٹا کے مالیاتی شئر کی صوبے کو منتقلی سے متعلق کوئی فیصلہ کیا گیا تو وہ اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں