شمالی وزیرستان:امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ وزیرستان میں ریاستی سرپرستی میں جاری بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کو فوری طور پربندکیا جائے.
میرانشاہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھاکہ میں شمالی وزیرستان میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) اور دیگر سیاسی وسماجی تنظیموں کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ،جبری گمشدگیوں اور خصوصی طور پر پی ٹی ایم کے 3 رہنماء جنہیں سیکیورٹی اداروںنےاٹھایا ہے کہ خلاف جاری دھرنے میں اظہار یکجہتی کے طور پر شرکت کرنے کےلئے آیا ہوں.
انہوں نے کہا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کھلے قیدخانے ہیں، یہ میدان جنگ ہیں، اور یہاں پر بڑے پیمانے پر بھتہ خوری شروع ہے،ٹارگٹ کلنگ شروع ہے،ملٹری اپریشنز الگ سے شروع ہیں اور یہاںبڑے پیمانے پر جبری گمشدگیاں ہورہی ہیں.
مشتاق احمد خان کاکہنا تھاکہ میں اس پر حیران ہوںکہ یہاں100 فیصد باڑ لگاہوا ہے،یہاں فوج ،پولیس ،ایف سی ،اینٹلی جنس ادارے اور ایڈمنسٹریشن ہے لیکن اس کے باوجود اس شدت پسندی کو ختم نہیں کیا جاسکاہے.
انہوںنے کہا کہ کیوں ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے،کیوں بھتہ خوری ہے اور بدامنی کیوں ہے.
ان کا مذید کہنا تھا کہ یہ ناکامی ہے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی،اینٹلی جنس اداروں اور سیکیورٹی اداروں کی ،اس کی سزا عوام کو نہیں دینا چاہیئے
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ میں مطالبہ کرتاہوں کہ ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری جو ریاست کی سرپرستی میں ہورہی ہے فوری طور پربند کیا جائے. جبری گمشدگیاں انسانیت کے خلاف جرائم ہیں اور یہ ریاستی دہشت گردی ہے اس کو بند کیا جائے،پی ٹی ایم کے اغواء شدہ تینوں رہنماؤں کو فوری طور پر رہاکیا جائے اور باقی پشتون ،بلوچ،سندھ اور پنجاب میں جبری طور پر لاپتہ افراد کو فوری طور پر رہا کردیئے جائٰیں.
انہوں نے کہاکہ وزیرستان خصوصی طور پر معدنیات سے بھرا علاقہ ہے،یہاں غیر معمولی قدرت دولت موجود ہے ،ان معدنیات پر مقامی لوگوں کو حق دیا جائے.یہاں پر امن قائم کیا جائے ،یہاں کے رہائشی تھک چکے ہیں،یہ بدامنی اور جنگ کے شعلے مذید برادشت نہیںکرسکتے