لکی مروت میں ڈرون حملہ،بچوں اور بزرگوں سمیت 16افراد زخمی

خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت کے علاقے کیچی کمر میں ایک ڈرون حملے میں 16 افراد زخمی ہو گئے جن میں بچے اور بزرگ شامل ہیں۔

خبررساں ادارے وائس پی کے کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ ایک مسجد کے قریب کیا گیا جہاں مشتبہ شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع تھی، تاہم ڈرون سے گرایا گیا بارودی مواد مسجد کے دوسری جانب گرا جہاں بچے کھیل رہے تھے اور بزرگ مغرب کی نماز کے انتظار میں بیٹھے تھے۔

مشتبہ شدت پسند حملے سے پہلے فرار ہو گئے، اور زخمی ہونے والوں میں صرف عام شہری شامل ہیں۔

زخمیوں میں شامل حبیب اللہ نے ایک ویڈیو میں بتایا کہ وہ مسجد کی دیوار کے ساتھ بیٹھے تھے جب ان پر حملہ ہوا،بارودی مواد اوپر سے آ کر ہم پر گرا۔

مقامی صحافی غلام اکبر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ کرم دریا کے کنارے واقع ہے اور شدت پسندوں کی موجودگی کے لیے جانا جاتا ہے۔ ان کے مطابق گزشتہ دو سال سے یہاں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن جاری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس واقعے میں 16 افراد زخمی ہوئے، جنہیں لکی مروت سٹی اسپتال اور تحصیل اسپتال سرائے نورنگ منتقل کیا گیا۔

غلام اکبر کے مطابق زیادہ تر زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے، تاہم افسوسناک بات یہ ہے کہ واقعے کے وقت مقامی سول انتظامیہ کا کوئی اہلکار موجود نہیں تھا۔

جمیعت علماء اسلام کے رکن اور مقامی امن جرگہ “رَنڑہ امن” کے جنرل سیکریٹری نصیر تراب مروت نے اس واقعے کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ “یہاں کے بچے بھی جانتے ہیں کہ شدت پسند کہاں موجود ہیں، تو حکومت کو کیوں علم نہیں؟ لیکن مارا ہمیشہ عام شہری جاتا ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ کیچی کمر لکی مروت کا غریب ترین علاقہ ہے، لوگ مجبور ہیں۔ “اگر طالبان کو روٹی دیں تو ریاست سزا دیتی ہے، نہ دیں تو طالبان سزا دیتے ہیں۔ عوام پوچھ رہے ہیں کہ وہ جائیں تو کہاں جائیں؟”

واضح رہے کہ چند روز قبل جنوبی وزیرستان اپرکی تحصیل مکین کے گاؤں دشکہ میں ایک اور ڈرون حملہ ہوا تھا، جس میں ایک بچہ جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔

مقامی افراد نے بتایا کہ بچے ایک دکان کے قریب کھیل رہے تھے جب ڈرون نیچے آیا اور اس نے دھماکہ خیز مواد گرایا۔

اس واقعے کے بعد سینکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے جن میں قبائلی مشران، نوجوان اور متاثرہ خاندان شامل تھے۔ جرگے کے ذریعےحکومت سے مذاکرات کیے، تاہم یہ بات چیت کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی، جس کے بعد متاثرین نے حکومت کی طرف سے دی گئی مالی امداد کی پیشکش مسترد کر دی اور اعلان کیا کہ تمام محسود قبائل کا جرگہ 10 جولائی کو مکین میں ہوگا تاکہ آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں