جنوبی وزیرستان اپر اور لوئر کے طلبہ کو ایک ہی ضلع کی مختص سیٹیں دینے کا انکشاف

(خان زیب محسود)
میڈیکل اور انجینئرنگ یونیورسٹیوں سمیت ملک بھرکے تعلیمی اداروں میں قبائلی اضلاع کےلئےمختص سیٹوں میں جنوبی وزیرستان لوئر اور جنوبی وزیرستان اپر کے طلبہ کو ایک ضلع کا کوٹہ دینے کا انکشاف ہواہے۔

سال 2022 میں حکومت خیبرپختونخوا نے لینڈ ریونیو ایکٹ 1967 کے تحت جنوبی وزیرستان کو دو اضلاع میں تقسیم کردیاتھا جس کے نام جنوبی وزیرستان اپر اور جنوبی وزیرستان لوئر رکھے گئے۔

جنوبی وزیرستان کو دواضلاع میں تقسیم ہوئے سال ہوگیا ہے لیکن تاحال ملک کے اعلی تعلیمی ا داروں میں ایک ضلع کا کوٹہ دیا جارہاہے ۔

سال 2023 کے لیے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے سابقہ فاٹا کےاضلاع کو 500 سکالرشپ جاری کیے گئے جس میں جنوبی وزیرستان اپر اور لوئر کے باسٹھ باسٹھ سیٹیں بن رہی تھیں لیکن دونوں اضلاع کو 62سیٹیں دی گئی۔

رواں سال پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کمیشن (پی ایم ڈی سی) کی جا نب سے قبائلی اضلاع کو300نشستیں دی گئیں جس میں جنوبی وزیرستان اپر اور لوئر کے 42 نشستیں ایک ضلعے کے حساب سے بن رہی تھیں لیکن دونوں اضلاع کو 42 نشستیں یعنی ایک ضلعے کا شئیر دیا گیا۔

ہر سال سابقہ فاٹا کے طلباء و طالبات کے لیے انجنئیرنگ یونیورسٹیوں کی 1400 سیٹیں مختص ہوتی ہیں جن میں اب تک دونوں اضلاع کے لئے الگ کوٹہ نہیں بنایا جاسکا ہے۔

سینئر صحافی و تجزیہ نگار شہریار محسود کے مطابق یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ جنوبی وزیرستان کو دو ضلعوں میں تقسیم تو کردیا گیا ہے لیکن اب تک مراعات ایک ہی ضلعے کے دیے جارہے ہیں۔

شہریار محسود کا کہنا تھاکہ دوسری طرف دیکھا جائے تو ان دونوں ضلعوں میں غربت اور پسماندگی ہے۔ غریب بچے بچیوں کو موجودہ ملنے والی سکالرشپس سے زیادہ سکالرشپس دینے کی ضرورت تھی لیکن یہاں فاٹا کے اضلاع کے ان بنیادی شئیرز میں بھی حصہ نہیں مل رہا جو ہمارے بچوں کا حق ہے۔

میڈیکل اور انجنیئرنگ یونیورسٹیز سمیت ملک بھر کی یونیورسٹیز میں قبائلی اضلاع کےلئے مختص سیٹیوں کو یکساں تقسیم کرنے کے حوالے سے خلاف محسود ویلفیئر ایسوسی ایشن کے چیئرمین اور ریٹائرڈ اے آئی جی رحمت خان محسود نے نگران وزیراعظم نور الحق کاکڑ کو خط لکھ دیا ہے۔

خط میں رحمت خان محسود نے وزیراعظم سے استدعا کی ہے کہ جنوبی وزیرستان کو سال 2022 میں دو اضلاع میں تقسیم کیا گیا جن کو جنوبی وزیرستان اپر اور جنوبی وزیرستان لوئر کے نام دیئے گئے۔

خط میں وزیراعظم کو بتایا گیا ہے کہ اب تک ان دونوں نئے اضلاع کے طلبہ کےلئے مختلف کالجز اور یونیورسٹیوں میں مخصوص نشتوں کی جداگانہ حیثیت واضح نہیں کی گئی ہےلہذہ دونوں اضلاع کے طلبہ کےلئے الگ الگ نشستیں دی جائیں ۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2022 میں خیبر پختونخوا حکومت نے مقامی لوگوں کے دیرینہ مطالبے کو پورا کرتے ہوئے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کو باضابطہ طور پر دو الگ الگ انتظامی علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا ۔