ضلع کرم کے مختلف مقامات پر قبائل کے درمیان جاری جھڑپوں میں اب تک 11افراد جاں بحق اور 77 زخمی ہوگئے ہیں ۔
اپر کرم ،لوئرکرم اور سنٹرل کرم میں جنگ بندی کے باوجود مختلف اقوام کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں،تازہ ترین جھڑپوں کے دوران 2 افراد جاں بحق اور 11 زخمی ہوگئے ہیں۔
قبائلی عمائدین اور فورسز کے تعاون سے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حالات پر قابو پانے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاہم دونوں اقوام کی طرف سے فائرنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانیز و انسانی وسائل ساجدطوری نے کہا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومت ضلع کرم میں خونریز جھڑپیں رکوانے کے لئے فوری اقدامات اٹھائیں، امن دشمن عناصر کی سازشوں سے بار بار فائر بندی کے باوجود ضلع کرم کے چاروں اطراف میں جھڑپیں شروع ہوگئیں ہیں۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ساجد طوری کا کہنا تھا کہ وہ قبائل کے مابین جھڑپیں رکوانے کے لئے گزشتہ تین روز سے اپنے حلقے میں موجود ہے ،ضلعی انتظامیہ اور فورسز کے ساتھ ملکر عمائدین کے تعاون سے جھڑپیں رکوانے کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ، عمائدین اور فورسز کی کوششوں سے تری مینگل اور بالش خیل اور خار کلی کے مابین جاری جھڑپوں کو رکوانے میں کامیاب ہو گئے سیز فائر ہو گئی مگر بدقسمتی سے وہ لوگ جو کرم کے خیرخواہ نہیں ہے انہوں نے دوبارہ جنگ مسلط کیا اور ضلع کرم کے امن کو نقصان پہنچایا۔
وفاقی وزیر ساجد حسین طوری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری سید توقیر شاہ اور الیون کور سے ٹیلیفونک رابطہ جاری ہے اور ضلع کرم کے حالیہ صورتحال سے انہیں آگاہ کیا جارہا ہے۔
ساجد طوری نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے ضلع کرم میں جاری جھڑپوں کو رکوانے کیلئے بروقت اور موثر اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ حالیہ خونریز جھڑپوں سے سے ضلع کرم کے امن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔
واضح رہے کہ 7 جولائی کو کرم کے علاقے ڈنڈر بوشہرہ میں اراضی کے تنازعے پر دو اقوام کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی جس نے اب پورے ضلع کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔