ضلع کرم میں آٹھ روز بعدکچھ علاقوں میں سیز فائر،46 افراد جاں‌بحق

خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان گذشتہ 8 روز سے جاری جھڑپیں روکنے کیلئے انتظامیہ اور پولیس نے کچھ علاقوں میں سیز فائر کرنے میں کامیاب حاصل کرلی۔

صدہ، سنگینہ، اور بالش خیل خارکلے میں فائر بندی کا اعلان کرنے کے بعد پولیس اہلکار سفید جھنڈے اٹھائے مورچوں کی طرف بڑھ گئےتاہم مقامی زرائع کے مطابق پیواڑ اور تری منگل کے درمیان ابھی بھی جھڑپیں جاری ہیں۔

لوئر ،اپر اور سینٹرل کرم میں ہونے والی جھڑپوں میں اب تک کل 46 افراد جاں بحق اور 100 کے قریب زخمی ہوگئے۔

جھڑپوں کی وجہ سے پاراچنار پشاور مین شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر بند ہیں۔راستوں کی بندش کے باعث اشیاء خوردونوش، فیول، اور ادویات کی قلت کی شکایات بھی سامنے آ رہی ہیں۔ شہر اور جنگ زدہ علاقوں میں تمام پرائیویٹ اور سرکاری سکول بھی پچھلے9روز سے بند ہیں جس سے طلباء کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔

ضلع کرم کے اپر کرم تحصیل کے علاقے پاڑہ چنار میں واقع بوشہرہ اور احمد زئی گاؤں کے مابین زمینی تنازع 8دن پہلے شروع ہوا اور دونوں فریقین ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہو گئے۔

احمدزئی گاؤں اور بوشہرہ گاؤں کے لوگ ایک دوسرے پر ان کی زمینوں میں مورچے بنانے کا الزام عائر کرتے ہیں اور اسی سے تنازعے کا آغاز ہوا۔