ایبٹ آباد، ڈاکٹر وردہ قتل کیس میں اہم پیش رفت

ایبٹ آباد پولیس کی بروقت اور پیشہ ورانہ کارروائی نے لیڈی ڈاکٹر وردہ قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے لے آئی ہے۔

پولیس کے مطابق ڈاکٹر وردہ کی گمشدگی کی رپورٹ 4 دسمبر کی رات ان کے والد نے تھانہ کینٹ میں درج کروائی، جس کے بعد تفتیش فوری طور پر شروع کی گئی۔

ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ڈاکٹر وردہ نے 2023 میں 67 تولہ سونا اپنی سہیلی ردہ کے پاس بطور امانت رکھا تھاجس کی واپسی کے معاملے پر دونوں کے درمیان تنازعہ پیدا ہوا اور جرگہ بھی ہوا۔

پولیس کے بیان کے مطابق 4 دسمبر کو ملزمہ ردہ نے سونا واپس کرنے کے بہانے ڈاکٹر وردہ کو ڈی ایچ کیو سے اپنی گاڑی میں لے جا کر رحمن اسٹریٹ، جدون پلازہ میں اپنے زیر تعمیر گھر لے گئی، جہاں شمعریز، پرویز اور ایک نامعلوم شخص پہلے سے موجود تھے۔ ردہ نے ندیم زیب کی منصوبہ بندی کے تحت ڈاکٹر وردہ کو دیگر ملزمان کے حوالے کیا اور خود واپس چلی گئی۔

ایبٹ آباد پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور موبائل ڈیٹا کے ذریعے اصل حقائق تک پہنچ کر کارروائی کرتے ہوئے ندیم زیب، ردہ جدون اور پرویز کو گرفتار کر لیا جبکہ مرکزی ملزم شمعریز کی تلاش جاری ہے۔

گرفتار ملزمان نے اعتراف کیا کہ ڈاکٹر وردہ کو اغواء کے بعد قتل کر کے لڑی بنوٹہ جنگل میں دفن کیا گیا۔ ملزم پرویز کی نشاندہی پر ایس پی انویسٹی گیشن اور ڈی ایس پی ہیڈکوارٹرز کی قیادت میں نعش برآمد کر کے پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دی گئی۔

پولیس نے اب تک 100 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے اور 35 سے زیادہ مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی۔ علاوہ ازیں، وقوعہ میں استعمال ہونے والی گاڑیاں، طلائی زیورات سے متعلق اسٹامپ پیپر اور چیک بھی قبضے میں لے لیے گئے ہیں۔

ڈی پی او ایبٹ آباد کا کہنا ہے کہ قانون کی گرفت سے کوئی بھی نہیں بچ سکتا، اور مظلوم کو ہر صورت انصاف فراہم کیا جائے گا۔

گرفتار ملزمان میں ردہ زوجہ وحید، ندیم ولد اورنگزیب اور پرویز ولد ایوب شامل ہیں جبکہ شمعریز کی گرفتاری کے لیے پشاور اور ایبٹ آباد کی ٹیمیں کارروائی میں مصروف ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں