خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں مروت قومی جرگہ نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن قبول خیل پراجیکٹ کے مغوی ملازمین کی بازیابی تک ضلع بھر میں پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
جرگے کے فیصلے کے بعد لکی مروت میں آج سے شروع انسداد پولیو مہم متاثر ہونے کا امکان ہےاور ضلع بھر میں 2 لاکھ 5 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلائے جا سکیں گے۔
9 جنوری 2025 عسکریت پسندوں نے لکی مروت کے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے 18 ملازمین کو اغوا کر لیا تھا اور ان کی گاڑی کو آگ لگا دی تھی۔8 ملازمین بازیاب ہوگئے تھے اور 10 ملازمین ابھی بھی عسکریت پسندوں کے قبضے میں ہیں۔
مروت قومی جرگہ نے اس معاملے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے28 جنوری کو لکی مروت شہر کی مرکزی عیدگاہ میں قرآن پر حلف اٹھایا کہ جرگے کے فیصلوں کی پابندی ہر فرد پر لازمی ہوگی۔ جرگہ کے امیر سابق تحصیل ناظم ہدایت اللہ خان عیسک خیل نے اعلان کیا کہ جب تک مغوی ملازمین بازیاب نہیں ہوتے پولیو مہم کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
ضلع لکی مروت سے ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے پولیو مہم کے بائیکاٹ سے لاتعلقی کا اعلان کیا۔ انہوں نے مروت قومی جرگہ کے فیصلوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہ پولیو مہم کے بائیکاٹ کی حمایت نہیں کرتے۔ شیر افضل مروت کا یہ اعلان سوشل میڈیا پر ہنگامہ کا سبب بنا اور انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
ایک روز بعد، شیرافضل مروت نے اپنے موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے مروت قومی جرگہ کے فیصلوں کی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ قوم کی خاطر جرگے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام جاری کیا کہ مروت قومی جرگہ کے مشران کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے، اگرچہ ان سے اس فیصلے کے بارے میں مشاورت نہیں کی گئی تھی۔