کوئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسے کے باہر بم دھماکہ، 11 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی

کوئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسہ گاہ کے باہر بم دھماکے کے نتیجے میں 11 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 31 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے سول ہسپتال کا دورہ کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ دھماکے کے فوراً بعد ہسپتال منتقل کیے گئے 11 افراد جان بحق ہو چکے ہیں جبکہ 31 زخمی زیر علاج ہیں۔

خبر رساں ادارہ اے ایف پی نے بھی 11 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور زخمیوں کی تعداد کم از کم 40 بتائی ہے۔

اس سے پہلے، سول ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر وسیم بیگ نے پانچ افراد کی ہلاکتوں اور 29 زخمیوں کی اطلاع دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور ڈاکٹروں و نیم طبی عملے کو فوری طور پر طلب کیا گیا ہے۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان غلام نبی مری نےبرطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ یہ دھماکہ سریاب روڈ پر واقع شاہوانی سٹیڈیم کی کار پارکنگ میں اس وقت ہوا جب جلسہ ختم ہو چکا تھا اور کارکنان باہر نکل رہے تھے۔

غلام نبی مری نے یہ بھی کہا کہ حملے کا اندازہ خود کش دھماکہ لگتا ہے مگر ابھی سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دھماکے کے وقت بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل، تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور دیگر پارٹی رہنما جلسہ گاہ سے روانہ ہو چکے تھے۔

محکمہ داخلہ بلوچستان نے شاہوانی سٹیڈیم میں ہونے والے دھماکے کی تحقیقات کا حکم جاری کر دیا ہے جبکہ امدادی ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں۔

سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں تاکہ حملے کے محرکات اور منصوبہ سازوں کا پتہ لگایا جا سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں