جنوبی وزیرستان اپرکی تحصیل سراروغہ کے علاقے عمر رغزائی میںسرکاری بیسک ہیلتھ یونٹ(بی ایچ یو) پر بنی ویڈیو نے محکمہ صحت کی کارکردگی پر سوالات کھڑے کردیئے۔
صحافی رضیہ محسود نے سراروغہ کے علاقے عمر راغزئی میںسرکاری بی ایچ یو کی صورتحال ویڈیو میںقید کرلی .
سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بی ایچ ایو کے اندر سٹاف موجود نہیں ہے. دوائیوںکی الماریاں غلاظت سے بھری ہیں.
ویڈیو میںدیکھا جاسکتا ہے کہ ہسپتال کے لیبر روم میںاستعمال ہونے والا ڈیلیور بینچ اور ویکسین کے باکسز باتھ روم میںپڑے ہیں.
صحافی رضیہ محسود بتاتی ہے کہ ہسپتال میں مجھے کوئی لیبارٹری نظر نہیں آئی اور نہ ہی ایکسپائر دوائیوں کو ضائع کرنے کی کوئی مشنری نصب تھی.
رضیہ محسود قریبی پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی(پی آرسی ایس) کے زیر اتنظام چلنے والے کمیونٹی ہیلتھ سنٹر (سی ایچ سی) کا موازنہ بتاتے ہوئے کہتی ہے کہ بی ایچ یو میں خواتین عملہ سیکیورٹی تھریٹ کا بہانا بنا کر ڈیوٹی سرانجام نہیں دیتی جبکہ چند قدم کے فاصلے پر سی ایچ سی میں خواتین حاضر ہیں۔
ویڈیو میں سی ایچ سی میں قائم لیبر روم، لیبارٹری اور ادوئیات دکھائی گئی ہیں جس سے مقامی لوگ مستفید ہورہے ہیں ۔ علاوہ ازیں ویڈیو میں زائد المیعاد ادوئیات کو تلف کرنے کی مشین سمیت ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کےلئے سی ایچ سی میں موجود ایمبولینس بھی دیکھایا گیا ہے۔