بلوچستان کابینہ نے قومی شاہراہوں سے چیک پوسٹوں کو نہ ہٹائے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے دیا۔
وزیراعلی میر عبدالقدوس بزنجو کی زیرصدارت وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کوئٹہ میں صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس کے دوران صوبے میں امن امان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ،صوبائی کابینہ نے سیکیورٹی چیکنگ کی آڑ میں سڑکوں پر قائم چیک پوسٹوں کے قیام پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
صوبائی کابینہ نے تمام متعلقہ وفاقی اور صوبائی سیکیورٹی اداروں کو شاہراہوں پر قائم چیک پوسٹیں فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ سے کوئی بھی ادارہ صوبائی حکومت کی اجازت کے بغیر شاہراہوں پر چیک پوسٹ قائم نہیں کرے گا اور چیک پوسٹ کا قیام محکمہ داخلہ کی اجازت سے مشروط ہوگا۔
صوبائی کابینہ کا کہنا تھا کہ چیک پوسٹوں کی آڑ میں عوام کی تذلیل کسی صورت قبول نہیں عوام کی عزت نفس کو ہر گز پامال نہیں ہونے دیا جائے گا۔
کابینہ اراکین کا کہنا تھا کہ بسوں اور گاڑیوں میں سوار خواتین بچوں مریضوں اور بوڑھوں کو چیک پوسٹوں پر گھنٹو ں روکا جاتا ہے عوام کو سیکیورٹی کی فراہمی حکومت اور اداروں کی ذمہ داری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی سیکیورٹی ادارے سرحدوں پر ڈیوٹی دے کر ملک کا تحفظ اور اسمگلنگ اور منشیات کی روک تھام یقینی بنائیں کسٹم کوسٹ گارڈ پولیس اور لیویز کو شاہراہوں پر چیک پوسٹیں بنا کر لوگوں کو تنگ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ سیکیورٹی کے نام پر عوام کا استحقاق مجروع نہیں ہونے دیا جائے گا۔
صوبائی کابینہ کے اجلاس میں کہا گیا کہ دیگر صوبوں میں شاہراہوں اور شہروں کے اندر وفاقی سیکیورٹی ادارں کی چیک پوسٹیں نہیں دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان میں بھی چیک پوسٹیں نہیں ہونی چاہئیں۔
کابینہ کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی ادارے سماج دشمن عناصر کے خلاف ٹارگیٹڈ کاروائیاں کریں، شاہراہوں پر چیک پوسٹوں کی افادیت کبھی سامنے نہیں آئی اور نہ ہی آج تک کوئی دہشت گرد بسوں سے گرفتار ہوا۔