صوبائی دارلحکومت پشاور اور قبائلی ضلع خیبر میںپولیس پر دہشت گردوںکے حملے اور بم دھماکے میں 3 اہلکار شہید جبکہ 9 اہلکاروںسمیت 11افراد زخمی ہوگئے.
پہلا حملہ رات گئے پشاور کے ریگی تھانے کی حدود میں پولیس چیک پوسٹ پر کیا گیا.
ریگی (ورسک سرکل) سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ارشد خان کے مطابق گزشتہ رات تقریباً 11 بج کر 45 منٹ پر ریگی ماڈل ٹاؤن کے داخلی دروازے پر پولیس اہلکار ڈیوٹی تبدیل کر رہے تھے کہ نامعلوم حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کردی۔
انہوں نے میڈیاکو مزید بتایا کہ جہاں پولیس وین کھڑی تھی اس سے 30 میٹر کے فاصلے پر دریا کے پار سے 17 گولیاں چلائی گئیں۔
ایس پی ارشد خان نے کہا کہ اضافی چوکیاں قائم کرنے کے بعد آپریشن جاری ہے، پولیس نے اقدامات کیے ہیں جب کہ فورسز بھی چوکس ہیں۔
سینئر پولیس افسر نے کہا کہ حملہ آوروں کی تعداد اور ان کے طریقہ واردات سے متعلق اس وقت کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔
خیبرپختونخوا کے انسپکٹر جنرل اختر حیات نے حملے سے متعلق بتایا کہ اسنائپر فائرنگ میں ایک ایم 4 ہتھیار استعمال کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ ہتھیار پر ممکنہ طور پر تھرمل ویژن ڈیوائس نصب تھی۔
آئی جی کے پی کا مزید کہنا تھا کہ دونوں پولیس اہلکاروں کو سر پر گولی لگی جس کے نتیجے میں وہ شہید ہوگئے۔
دوسری جانب آج قبائلی ضلع خیبر کے باڑہ بازار تحصیل کمپاؤنڈ میں واقع پولیس اسٹیشن کے مرکزی دروازے کے قریب دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ 7 پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد زخمی ہوگئے۔
حیات آباد میڈیکل کمپلیکس (ایچ ایم سی) کی ترجمان توحید نے ایک بیان میں کہا کہ 9 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں 7 پولیس اہلکار اور 2 شہری شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دھماکے میں ایک پولیس اہلکار شہید ہوا ۔
ریسکیو 1122 کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ریسکیو اہلکاروں نے 2 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جن میں سے ایک شدید زخمی شخص کو مزید علاج کے لیے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا۔
آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات نے بتایا کہ کمپاؤنڈ پر 2 دہشتگردوں نے حملہ کیا، ایک حملہ آور نے مرکزی گیٹ اور دوسرے نے عقب سے عمارت میں داخلےکی کوشش کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے حملہ آوروں کو عمارت کے اندر داخل ہونے نہیں دیا، اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں پولیس کی جوابی فائرنگ میں دونوں خودکش حملہ آور مارے گئے۔
آئی جی پولیس نے کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے حملہ آوروں کے اعضا کے نمونے حاصل کرلیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ ماہ سے پشاور اور خیبر پختونخوا علاقے دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں جو عموماً سیکیورٹی فورسز کی گاڑیوں اور چوکیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔