اے این پی نے ضم اضلاع کیلئے وزیراعظم کی تشکیل کردہ کمیٹی مسترد کردی

عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع کیلئےوزیراعظم نے جو کمیٹی تشکیل دی ہے اے این پی اسے مسترد کیا ہے، یہ عجیب بات ہے کہ کمیٹی چیئرمین ایسے فرد کو لگایا گیا ہے جسے شانگلہ میں میرا ضلعی صدر بھی نہ مانے اور ممبران کو پنجاب سے لایا گیا ہے۔ کیا وہ پختونوں کے روایات کو سمجھتے ہیں؟

جاری بیان کے مطابق سوات میں اے این پی تحصیل مٹہ کے صدر قاسم خان کی تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ میں نے شہباز شریف سے ملاقات میں بھی کہا ہے کہ 25ویں آئینی ترمیم مسلم لیگ کی تھی، جس کے ذریعے قبائلی عوام کو FCR سے نجات دلا کر پختونخوا میں شامل کیا گیا۔ اگر آپ اس قانون سے پیچھے ہٹے، تو یاد رکھیں کہ ہم پشتون ان لکیروں کو تسلیم نہیں کریں گے۔ یہ ہمارے لیے صرف قانون نہیں، بلکہ وصیت بھی ہے اور نصیحت بھی۔

سوات کے سیلاب کے حوالے سے ایمل ولی خان نے کہا کہ ہم اُن 18 معصوم جانوں کو یاد کرتے ہیں جو پچھلے ہفتے سیلاب کی بے رحم لہروں میں بہہ گئیں۔ ہم ان کے لواحقین کے غم میں شریک ہیں، لیکن اس سے بھی زیادہ دکھ اس ریاست کی مجرمانہ خاموشی پر ہے، جس نے ان سانحات کو معمول بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر حکمرانی کا کوئی نظام ہوتا، اگر احساس ہوتا، تو آج کالام، مدین اور بحرین جیسے علاقے سوئٹزرلینڈ کی مثال ہوتے۔ لیکن افسوس، یہاں نہ وسائل کی تقسیم منصفانہ ہے، نہ انسانی جانوں کی قدر۔ جو ہیلی کاپٹر سیلاب میں پھنسے لوگوں کے لیے نہیں آ سکا، وہ دو دن بعد ایک مخصوص شخصیت کو لے کر آ گیا۔ وہی ہیلی کاپٹر علیمہ خان کے لیے اڑ سکتا ہے، PSL کے میدان کو خشک کرنے آ سکتا ہے، لیکن بچوں، ماؤں اور بوڑھوں کو بچانے کے لیے نہیں؟ ہمیں دریا دیے گئے، کیونکہ پہاڑوں اور میدانی زمینوں پر ریاست یا اداروں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ ہم اپنے وسائل پر ایسے لڑیں گے جیسے کوئی اپنی باپ کی چھوڑی ہوئی میراث پر لڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم پر عمل ہوگا، یہ اسفندیار ولی خان کا حاصل کردہ حق ہے، اور اگر ریاست دہشت گردوں یا بیرونی طاقتوں کی خوشنودی کے لیے اس ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کرے گی، تو ہم ڈٹ کر مخالفت کریں گے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ 7 فروری کو جو خرید و فروخت ہوئی وہ شرمناک تھی، اس سے زیادہ شرمناک مخصوص نشستوں کا فیصلہ ہے۔ اگر ان کو لاچکے ہیں تو پھر ان کو مخصوص نشستیں بھی دے دیں۔

مرکزی صدر اے این پی نے کہا کہ مجھ سے کل ایک صحافی نے کہا کہ آپ کو تو بھی ایک سیٹ ملی ہے، میں نے جواب دیاکہ اگر میرے استعفیٰ سے نظام ٹھیک ہوتا ہے، تو میری سیٹ لے لو۔ لیکن اگر نظام ایسا ہی رہے گا، تو یاد رکھو ہم یہ میدان خالی نہیں چھوڑیں گے۔ ہم اقتدار کے لیے نہیں، اپنے حقوق کے لیے نکلے ہیں، اور جب تک ہمیں اپنے اختیار، وسائل، اور شناخت کا حق نہیں ملتا، ہم لڑتے رہیں گے ۔ ہر میدان میں، ہر سطح پر، ہر صورت میں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں