خالد خان
ہماری سیاسی تاریخ بھی فریب کاریوں سے بھری پڑی ہے۔ روزانہ نت نئے سیاسی ڈرامے اسٹیج ہوتے رہتے ہیں۔ گزشتہ 13 سال سے بلا شرکتِ غیرے پختونخوا کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف نے اپنے اسیر قائد عمران خان کی رہائی کے لیے آج ملک کے دیگر حصوں کی طرح صوبہ خیبرپختونخوا میں بھی ریلیاں نکالیں۔ یہ ریلیاں مکمل طور پر ناکام رہیں اور عوامی دلچسپی و شرکت ان میں نظر نہیں آئی۔
اگرچہ پختونخوا میں گرفتاریوں، مقدمات اور پولیس تشدد کا کوئی امکان نہیں تھا، تاہم پھر بھی لوگ گھروں سے نہیں نکلے۔ اگر خوف نہ ہونے کے باوجود یہ ریلیاں عوامی شرکت سے محروم رہیں تو پھر اس کا ایک ہی مطلب نکالا جا سکتا ہے: یا تو لوگوں کو سیاست میں دلچسپی نہیں رہی ہے، یا پھر انہوں نے پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان پر بھرپور عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
آج صبح سے پی ٹی آئی کے وزرا اور فعال منتظمین سوشل میڈیا پر پرانی ویڈیوز ریلیوں کا بتا کر وائرل کر رہے تھے۔ یہ ویڈیوز جگ ہنسائی کا باعث بنیں کیونکہ زیادہ تر ویڈیوز پرانی ریلیوں کی تھیں جو شدید سردی میں نکالی گئی تھیں، اور تمام شرکا نے گرم لباس، کوٹ، جیکٹ اور سویٹر پہنے ہوئے تھے۔ ان پرانی ویڈیوز کو آج کی گرم اور حبس زدہ دوپہر میں منعقد ہونے والی ناکام ریلیوں سے جوڑنے کی ناکام کوشش کی گئی۔
سنجیدہ حلقے شکوہ کناں رہے کہ حکومتوں کا کام اپنے عوام کو سہولیات دینا ہوتا ہے، لیکن پی ٹی آئی کی اپنی حکومت نے تمام مرکزی شاہراہیں ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیں۔ دوسری جانب، پشاور بھر میں ذیلی اور بغلی سڑکیں دانستہ طور پر بندش کا شکار رہیں تاکہ عوام کو ریلیوں کی کامیابی کا یقین دلایا جا سکے۔
آج سرکاری دفاتر میں حاضری انتہائی کم رہی اور سرکاری اہلکار متعلقہ وزرا کے ساتھ ریلیاں کامیاب بنانے کی کوششوں میں لگے رہے۔ معمول کے دفتری امور متاثر ہوئے اور عوام کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔ سرکاری گاڑیوں کی بڑی تعداد میں ریلی میں شرکت، حکومتی شفافیت اور عوامی فنڈز کے غلط استعمال کو موضوعِ بحث بناتی رہی۔
پاکستان تحریک انصاف کے وزرا، اراکینِ پارلیمنٹ اور تنظیمی عہدیداروں نے ریلیوں میں شرکت کے لیے 700 روپے فی کس کے حساب سے دیہاڑی دار مزدوروں کا اہتمام کیا تھا۔ تمام مزدوروں کو پیشگی ادائیگی کرتے ہوئے اسلامی اصولوں کی پاسداری کی گئی کہ مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے قبل اس کی اجرت ادا کرنی چاہیے۔
متعدد مزدور 700 روپے دیہاڑی لینے کے باوجود ریلیوں میں شریک نہیں ہوئے۔ ایسے مزدوروں سے جب وجہ پوچھی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ “جیسی منہ ویسی چھپیڑ”۔ ان لوگوں نے ہم سے نئے پاکستان کے نام پر ووٹ لے کر کون سی تبدیلی اور نیا پاکستان ہمیں دیا ہے؟ متعدد مزدوروں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی تیسری حکومت میں ہمارا کوئی کام بغیر پیسوں کے نہیں ہو رہا ہے، لہٰذا ہم مفت میں ان کے لیے زندہ باد مردہ باد کیوں کہیں؟