خانزیب محسود
پشتون تحفظ مومنٹ(پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین نے کہا ہے کہ ہمارے ہاں خیبرپختونخواہ میں دوبارہ ایک کاروباری جنگ شروع کی گئی ہے،دنیا کہاں پہنچ گئی اور ہم انسانی حقوق کےلئے تحریکیں چلارہے ہیں۔
اسلام آباد پریس کلب میں متحدہ کشمیر پیپلز پارٹی کے زیرِاہتمام آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے سربراہ پی ٹی ایم نے کہا کہ کہ بدقسمتی سے حال یہ ہے کہ یہاں لوگوں کو جوڑنے نہیں دیا جارہاہے،محبت گناہ ہے یہاں نفرت ہی ایک کاروبار ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں محکوم اقوام کو تقسیم کرکے نگلا جارہاہے،کسی کے مفادات کی خاطر کوئی بندوق لیکر مقبوضہ کشمیر سے آزاد کشمیر تو آسکتاہے لیکن جب میں امن کی بات کرنے اور کشمیر کی بات کرنے کےلئے جارہاتھا تو مجھ پر پابندی لگائی گئی۔
منظور پشتین نےکہا کہ اگر حقوق حاصل کرنے ہیں تو اس کےلئے سب کو مل کرکام کرناہوں اور پھر مزاحمت کرنی ہوگی ،اس طرح ٹکڑوں میں تقیم ہوکر ہم اپنے اقوام کی محرمیاں ختم نہیں کرسکتے ۔
ان کا کہنا تھاکہ اگر کوئی مزاحمت نہیں کرسکتا اور نہ ہی وہ اتحاد و اتفاق پیدا کرسکتا ہے تو ان کو پھر قوم کی رہنمائی کرنے سے گریز کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے قوم کے اندر مایوسی پیدا ہوتی ہے۔
منظور پشتین کا کہناتھا کہ ہمارے ہاں خیبرپختونخوا ہ میں ایک کاروباری جنگ دوبارہ شروع کی گئی ہے،پاکستان دیوالیا ہوچکاہے ،کچھ نہ کچھ تو وہ کریں گے ،وہاں پر جنگ شروع کردی گئی ہے ۔
قائد پی ٹی ایم کا کہنا تھاکہ خیبرپختونخوا میں مخصوص لوگوں کو سامنے لاکر فائرنگ کرائی جاتی ہے اور پھر دنیا کو بتاتے ہیں کہ یہاں تو بدا منی ہے ،پیسے چاہیئے، پیسے مل جاتے ہیں اور یہاں ہم تباہ ہوجاتے ہیں اور لوگ جزیرے خرید لیتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کہاں تک پہنچ گئی اور ہم یہ رو رہے ہیں کہ ہمیں جانے دیجیئے ہمیں مت ماریں،21ویں صدی میں ہم انسانی حقوق کےلئے تحریکیں چلارہے ہیں ۔