وحیداللہ
12 لاکھ 86 ہزار کی آبادی پر مشتمل ضلع باجوڑ میں طالبات کے لیے صرف ایک ہائیر سیکنڈری سکول موجود ہے جو تحصیل خار میں قائم ہے۔
ضلع کی دیگر چھ تحصیلوں کی طالبات میٹرک کے بعد اعلیٰ تعلیم سے محروم ہیں کیونکہ وہاں کوئی ہائیر سیکنڈری ادارہ موجود نہیں۔
خار کا واحد سکول بھی گنجائش سے زیادہ طالبات کا بوجھ اٹھا رہا ہے، جبکہ دور دراز علاقوں سے طالبات کا یہاں پہنچنا نہ صرف مشکل بلکہ اکثر ناممکن ہوتا ہے۔
باجوڑ سے تعلق رکھنے والے ماہر تعلیم جہانزیب شاہ کے مطابق تعلیمی اداروں کی کمی کے باعث اکثر طالبات میٹرک کے بعد تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔ والدین اپنی بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم دلانا چاہتے ہیں، لیکن اداروں کی عدم دستیابی، فاصلہ اور ٹرانسپورٹ کے مسائل ان کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
ضلع میں تعلیمی بحران پر قابو پانے کے لیے 19 نئے ہائیر سیکنڈری سکولوں کی تجویز دی گئی ہے۔
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر شیرین زادہ نے پختون ڈیجیٹل کو بتایا کہ ان 19 سکولوں میں سے آٹھ سکول طالبات کے لیے مخصوص ہوں گے۔
2020-21ء میں چھ اداروں کی تعمیر پر کام شروع ہوا، مگر فنڈز کی کمی کے باعث یہ تاحال مکمل نہیں ہو سکے۔
محکمہ تعلیم کے 2020-21ء کے سروے کے مطابق ضلع باجوڑ کی مجموعی طور پر دو لاکھ چار ہزار لڑکیوں میں سے ایک لاکھ پچپن ہزار بچیاں تعلیم سے محروم ہیں۔ باقی 49 ہزار طالبات کے لیے صرف ایک ہائیر سیکنڈری ادارہ موجود ہے، جہاں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔