جنوبی وزیرستان،مارٹر گرنے سے جاں بحق قربان علی کی لاش کے ہمراہ تھانہ لدھا کے سامنےدھرنا جاری

جنوبی وزیرستان اپر کی تحصیل لدھا میں گھر پر مارٹر گولہ گرنے کے نتیجے میں جاں بحق قربان علی کی لاش کے ہمراہ مقامی لوگوں کا دھرنا جاری ہے۔

دو دنوں سے جاری دھرنے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں کئے جاتے تب تک دھرناجاری رہیگا۔

دوسری جانب سیاسی اور سماجی رہنماؤں کی جانب سے لوگوں کو لدھا دھرنے میں شرکت کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔جنوبی وزیرستان لوئر کے سیاسی رہنماسعیدانور اور رحمت شاہ کی جانب سے جاری کئے گئے الگ الگ ویڈیو پیغامات میں لوگوں سے لدھا دھرنے میں شرکت کا کہا گیا ہے۔

دھرنے کے منتظمیں نے 3 مطالبات سامنے رکھے ہیں ۔

قربان علی کے گاؤں سے تعلق رکھنے والے سید امین عرف مینے نے مطالبات کی تفصیل کے حوالے سے نیوز کلاوڈ کو بتایا کہ ہم لدھا میں امن چاہتے ہیں۔لدھا کے تمام گاؤں کے لوگ پر امن ہیں اور انہوں نے علاقےمیں امن بحال کرنے میں ہر ممکن کوشش کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افسوس سے کہناپڑتا ہے کہ لدھا میں چیک پوسٹ پر فائرنگ کہیں اور سے ہوتی ہے اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے گھروں پر شیلنگ کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر سیگہ گاؤں سے اگر چیک پوسٹ پر حملہ نہیں ہوا تو وہاں پر شیلنگ کیوں کی گئی ہے۔

سیدامین نے کہا کہ ہمارا دوسرا مطالبہ یہ ہےکہ مارٹر گولے کے حملے میں شہید ہونے والے قربان علی کے خاندان کو شہداء پیکج دیا جائے۔

سیدامین کا کہنا تھاکہ دھرنے کا تیسرا اور آخری مطالبہ یہ ہے کہ علاقے کے گرفتار بے گناہ افراد اور مسنگ پرسنز کو رہا کیا جائے اور اگر ان پر کوئی الزام ہیں تو انھیں عدالت کے سامنے لائے جائیں۔

واضح رہے کہ اتوار کی رات لدھا میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں پر عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد لدھا کے سیگہ گاؤں میں قربان علی نامی شخص کے گھر پر مارٹر کا گولہ گر گیا تھا جس کے نتیجے میں قربان علی زوجہ اور بیٹی کے ہمراہ زخمی ہوگئے تھے۔

واقعے کے بعد زخمیوں کو پہلے وانا اور پھر ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کردیا گیا تھا جہاں قربان علی کی حالت تشویشناک ہونے پر ملتان ریفر کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے تھے۔

قربان علی کی نماز جنازہ کل ڈیرہ اسماعیل خان میں ادا کی گئی تھی اور وہاں سے آبائی علاقے لدھا لایا گیا تھا جہاں ان کی لاش کے ہمراہ گذشتہ روز سےدھرنا جاری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں