بلوچستان کے ضلع نوشکی میں مسلح افراد نے آر سی ڈی شاہراہ پر مسافر بس سے 9 افراد کو نکال قتل کردیا۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کے روز نوشکی کے علاقے سلطان چڑھائی میں درجنوں مسلح افراد نے مین سی ڈی آر شاہراہ کو بند کرکے گاڑیوں کی تلاشی لی ۔
دوران تلاشی 9 مسافروں کو شناخت کرکے گاڑیوں سے اتار دیا اور قریبی پہاڑی پر لے جاکر فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق ناکہ بندی کافی دیر تک جاری رہی جبکہ شاہراہ کے اطراف میں درجنوں مسلح افراد کو دیکھا گیا۔
دریں اثناء مسلح افراد نے مذکورہ مقام پر ریلوے ٹریک کو دھماکے سے تباہ کردیا۔
ناکہ بندی کےدوران باپ (پارٹی) کے سابق رہنماء و موجودہ ایم پی اے غلام دستگیر بادینی کی گاڑی مسلح افراد سے بھاگنے کی کوشش میں ٹائر برسٹ ہونے سے الٹ گئی جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے۔
مذکورہ گاڑی کو غلام دستگیر بادینی کے بھائی آصف چلا رہے تھے، حادثے میں وہ بھی زخمی ہوگئے۔
واقعات کے بعد ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال نوشکی میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
پولیس کے مطابق قتل کئے جانے والے 9 افراد کا تعلق پنجاب سے ہے۔
بلوچستان کے شورش زدہ علاقوں میں ماضی میں بھی کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیموں کی جانب سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے باشندوں کو شناخت کے بعد اغواء اور قتل کرنے کے واقعات ہو چکے ہیں۔
رواں سال کے اوائل میں بھی ضلع کیچ سے نامعلوم مسلح افراد نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے پانچ مزدوروں کو اغواء کیا جو کہ تحصیل ہوشاب میں نجی موبائل کمپنی کے ایک موبائل ٹاور کی تنصیب کے کام میں مصروف تھے۔