عبدالودود
جنوبی وزیرستان لوئر کی تحصیل برمل کے پاک افغان سرحد ی علاقے انگور اڈہ میں احتجاج کرنے والے قبائل نے کا کہنا ہے کہ وہ 12 نومبر 2023 سے دھرنا دے رہے ہیں تاہم حکومت نے ان کا کوئی مطالبہ پورا نہیں کیا ہے.
انگور اڈہ دھرنے کے ایک رہنما جنت میر ثاقب نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ وہ پاکستانی حکام کی جانب سے افغانستان آنے جانے پر عائد پابندیوں کی وجہ سے احتجاج کررہے ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے 8 فروری کے الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا.
انہوں نے کہا کہ ہم 111دنوں سے احتجاج کررہے ہیں ،ہم افغانستان سفر کرنے کےلئے پاسپورٹ اور ویزے کی شرط کو قبول نہیں کرتے ہیں،انگور اڈہ پر سفر کو آسان بنایا جائے.
جنت میر ثاقب نے مذید بتایا کہ ہمارے دیگر مطالبات میں علاقے میں امن و امان کاقیام، علاقہ مکینوں کے لیے تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا، انٹرنیٹ اور موبائل فون نیٹ ورک کی بحالی اور پکی سڑکوں کی تعمیر شامل ہیں.
یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب حکومت پاکستان نے اکتوبر 2023 میں اعلان کیا کہ اسی سال یکم نومبر سے افغانستان جانے کے لیے پاسپورٹ اور ویزا کا ہونا لازمی کیا جا ئیگا۔
جنوبی وزیرستان لوئرکی انتظامیہ نے بتایا کہ مظاہرین کے مطالبات پورے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن مظاہرین کے مطابق ابھی تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے۔
واضحرہے کہ انگور اڈہ کے علاوہ بلوچستان کے سرحدی شہر چمن میں 21 اکتوبر سے ہزاروںلوگ احتجاج کررہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ سفر کرنے کے لیے پاسپورٹ اور ویزا کی شرائط ختم کرے.