شمالی وزیرستان کے میرانشاہ بازار کے تاجروں نےانتظامیہ کی جانب سے دوبارا تصدیقی عمل سے انکار کرتے ہوئے میرعلی بازار کے طرز پر معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے.
میرانشاہ پریس کلب میں تاجر برادری کے صدر انور حسین نے ساتھیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن ضرب عضب میں میرانشاہ بازار مکمل طور پر منہدم ہوا جس سے تاجر برادری کو بھاری نقصان ہوا ہے۔ حکومت نے بار بار ہم سے وعدے کیے کہ تاجر برادری کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا لیکن ابھی تک ہم دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرانشاہ بازار کےتاجر وں کے لیے ایک ارب پچاس کروڑ روپے معاوضہ کے طور پر منظور ہوئےہیں لیکن ابھی تک تقسیم نہیں کئے گئے ہیں۔
انور حسین نے کہاکہ میرانشاہ بازار کے متاثرا دکانداروں اور مالکان کی تعداد 6969 ہے، ہمیں پہلے انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ اس ڈیٹا کی ویریفیکیشن ہوگی اور ہم نے وہ شرط مان لی .
انہوں نے کہا کہ معاوضوں کی عدم ادائیگی پر جب دوبارہ ہم نے احتجاج کرتے ہوئے سڑک بند کر دی تو مذاکرات میں یہ طے پایا کہ آپ حلفیہ بیان دیں کہ یہ 6969 کا مستند ڈیٹا ہے.
تاجروں کا کہنا تھاکہ اب ہمیں دوبارہ کہا جا رہا کہ پھر سے ویریفیکیشن ہوگی جوہمارے لئے قابل قبول نہیں کیوںکہ ناصرف ایک دفعہ ہماری تصدیق ہوئی ہے بلکہ ہم سے حلف بھی لیا گیا . بار بار ویریفکیشن کا عمل معاوضے ملنے میں تاخیر کا سبب بن رہا ہے۔
متاثرہ تاجروں نے حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ انکو میر علی تاجر برادری کی طرح معاوضوں کے چیک جاری کئے جائے ورنہ احتجاج پر مجبور ہونگے۔20 نومبر کو میرانشاہ میں آئندہ کا لائحہ عمل کریں گے۔
واضحرہے کہ شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ کا بازار 2014 میں دہشت گردوں کے خلاف کئے گئے ضرب عضب اپریشن میںمکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا.ضرب عضب میں میرعلی اور دتہ خیل کے بازار بھی تباہ ہوگئے تھے تاہم حکومت پہلے ہی میرعلی بازار کے دکانداروں کو معاوضہ ادا کر چکی ہے۔