ضلع خیبر کے علاقے جمرودمیں سی ٹی ڈی کی کاروائی کے دوران علی مسجد کے سہولت کار ابوذر آفریدی کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف لنڈی کوتل میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ ضلع خیبر کے علاقہ سور کمر میں گزشتہ روز ایک کارروائی کے دوران علی مسجد دھماکہ میں ملوث عسکریت پسند ابوذر آفریدی کا مارا گیا ہے۔
علاقائی خبررساں ادارے ٹرائیبل نیوز نیٹ ورک کے مطابق ابوذر آفریدی کی نماز جنازہ آج لنڈی کوتل میں ادا کی گئی۔نماز جنازہ کے بعد لواحقین و مقامی افراد نے پاک افغان شاہراہ پر میت رکھ کر شدید احتجاج کیا۔
مظاہرین نے سی ٹی ڈی کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ابوذر آفریدی کو علی مسجد دھماکہ کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اب جمرود میں سی ٹی ڈی کی کارروائی میں کیسے جاں بحق ہو گئے۔
احتجاجی مظاہرے سے تحصیل لنڈی کوتل کے چئیرمین شاہ خالد شینواری، جماعت اسلامی کے مراد حسین افریدی، پشتون تحفظ موومنٹ کے آفتاب شینواری نےخطاب کیا ۔
انہوں نے کہاکہ دہشتگردی ایک لعنت ہے، مقامی افراد کو چاہئیے کہ دہشتگردی جیسے منفی سرگرمیوں سے باز رہیں تاہم سی ٹی ڈی کی کارروائی سے مقامی افراد شدید غصے میں ہیں۔ اگر کوئی دہشت گردی میں ملوث ہیں تو قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیئے، ماورائے عدالت قتل کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی پولیس نے ابوذر آفریدی کے والد سمیت خاندان کے دیگر افراد کو بھی گرفتار کیاہے ان کو جلد از جلد رہا یا پھر عدالت میں پیش کیا جائے۔
واضح رہے کہ 25 جولائی کو علی مسجد میں واقعہ الحدیث مسجد میں خودکش حملہ ہوا تھا جس میں ایڈیشنل ایس ایچ او عدنان آفریدی شہید ہوچکے تھے جبکہ مسجد مکمل طور پر شہید ہوگیا تھا۔