بجلی کے زائد بلوں کے خلاف خیبرپختوخوا ، پنجاب اورکراچی میں شہری سڑکوں پرنکل آئے ۔
خیبرپختونخوا کے متعدد اضلاع میں بجلی کے بے تحاشا بلوں کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور کہا کہ بجلی کے نرخوں میں اضافے اور ریکارڈ مہنگائی نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا۔
مظاہرین نے سڑکیں بلاک کردیں، بجلی کے بلوں کو آگ لگا دی اور اعلان کیا کہ وہ اس ’ناانصافی‘ کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔
پشاور میں تاجر برادری کے ارکان نے گلبہار، کوہاٹی گیٹ، شاہین مسلم ٹاؤن، پہاڑی پورہ اور ورسک روڈ کے علاقوں میں مسلسل چوتھے روز مظاہرہ کیا۔
دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے احتجاج میں شرکت کی، اور بجلی کے بلوں سے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ فوری واپس لینے اور اس مد میں لی گئی رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب کراچی میں جماعت اسلامی، پاکستان مسلم لیگ فنکشنل پی ایم ایل (ف)، تحریکِ لبیک پاکستان(ٹی ایل پی) اور تاجر برادری نے حکومت پر شدید تنقید کی کہ وہ عام عوام کی حالت زار پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔
جماعت اسلامی نے شہر کے مختلف حصوں میں مظاہرہ کیا، جہاں پارٹی رہنماؤں نے وفاقی حکومت سے ٹیرف میں نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے بجلی کمپنی کا ’ڈسکاؤنٹ‘ روکے اور ’خراب کارکردگی‘ پر کارروائی کرے۔
ایم اے جناح روڈ پر مظاہرے کے دوران جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس سے پہلے کہ لوگ قانون اپنے ہاتھوں میں لیں، حکومت کے الیکٹرک میں وائٹ کالر مجرمان کے خلاف کارروائی کرے۔
پی ایم ایل (ف) کے سردار عبدالرحیم نے بھی بجلی کے بلوں میں حالیہ اضافے کی مذمت کی اور اسے اسے حکمران اشرافیہ کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ لوگ ان کی ’مجرمانہ پالیسیوں‘ کی قیمت ادا کرنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے حکومت اور ریگولیٹری باڈی سے مطالبہ کیا کہ بجلی کے نرخوں پر نظرثانی کی جائے بصورت دیگر عوام میں غصہ ان کے خلاف شدید ردعمل لائے گا۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ لوگ بہت پریشان اور غصے میں ہیں، اگر حکومت ان کے حقیقی مسائل پر توجہ دینے میں ناکام ہوئی تو وہ سڑکوں پر آئیں گے۔
ٹی ایل پی نے تاجر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بڑھتی مہنگائی اور اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے درمیان بجلی صارفین کو ریلیف دینے کا مطالبہ کیا۔
ٹی ایل پی کے مفتی قاسم فخری نے کہا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کے بلوں میں وصول کیے جانے والے زائد چارجز کو ہم مسترد کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ صورتحال بہت سنگین ہے، لوگ بھوکے رہنے پر مجبور ہیں، وہ اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے کی جدوجہد کررہے ہیں جبکہ کے الیکٹرک ہزاروں حتیٰ کہ لاکھوں روپے کے بل بھیج رہا ہے، اسے لازماً رکنا چاہیے۔
تاجروں نے میمن مسجد کے قریب اور صدر میں ریگل چوک پر احتجاج کیا، جس کے بعد بجلی کے مہنگے بلوں اور پٹرولیم کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف کے الیکٹرک کے ویسٹ وہارف دفتر کی طرف ایک ریلی نکالی۔
آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے بتایا کہ تاجر بجلی کے بلوں سے مختلف ٹیکسز اور ڈیوٹیز، فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ، پیک آور ٹیرف، ٹی وی لائسنس فیس اور دیگر اضافی چارجز ختم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں، جسے وہ ناانصافی اور پہلے سے متاثرہ صارفین پر بوجھ سمجھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رہائشی صارفین کے بلوں پر جنرل سیلز ٹیکس عائد کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اسی طرح مختلف سلیبس کے بجائے یکساں ٹیرف ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ زائد بلنگ نے بلوں کو جلانے، بلوں کی ادائیگی کی معطلی، احتجاج اور ریلیوں کو جنم دیا ہے، اس طرح یہ اشارہ ملتا ہے کہ ملک سول نافرمانی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
آل سٹی تاجر اتحاد کے جنرل سیکریٹری محمد احمد شمسی نے کہا کہ اگر ایف آئی آر واپس لی گئی تو اگلے 48 گھنٹوں میں تجارتی ادارے مشترکہ طور پر مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کے الیکٹرک لیاری کے حکام اور کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو کے خلاف نیپیئر تھانے میں ایف آئی آر درج کرا سکتے ہیں۔
پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ کی تحصیل کامونکی میں سٹی چوک پر عوام نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کیا، بجلی کے بل جلائے اور یوٹیلیٹی کی قیمتوں میں اضافے پر حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
اسی طرح جھنگ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے اراکین نے بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔
انہوں نے ڈی سی آفس تک مارچ کیا اور گیٹ کھول کر کمپاؤنڈ میں داخل ہوگئے، انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا، انہوں نے اعلان کیا کہ وہ بل ادا نہیں کریں گے۔