ٹانک :مختلف اقوام کے گرینڈ جرگے نے حکومت پاکستان سےحکمت اللہ محسود ایڈووکیٹ نامی شخص جنھیں سندھ میںڈاکوؤں نے اغواء کیا ہے کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے.
31 جولائی کوضلع ٹانک میں ایڈووکیٹ حکمت اللہ کی رہائی کےلئے محسود قبائل کی سربراہی میں مختلف اقوام کا ایک جرگہ منعقد ہوا جس میں بیٹنی سمیت دیگر اقوام کے سرکردہ رہنماؤں نے شرکت کی ۔
جرگے میں شامل حکمت اللہ محسود کے چچازاد بھائی شاہد محسود نے غیرملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ڈاکو ان سے ڈیڑ ھ کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ 18 جولائی کو انھیں ڈاکوؤں نے فون کیا کہ حکمت اللہ ان کی تحویل میں ہے،انہوں نے کہاکہ ہمارے لئے ڈیڑھ کروڑ روپے کا بندوبست کریں اور اپنے شخص کو لے جائیں۔
انہوں نے بتایا کہ حکمت اللہ 16 جولائی کی رات کو اپنے ایک دوست سے ملنے گھر سے نکلا اور پھر وہ غائب ہوگیا اور 18 تاریخ کو ڈاکوؤں نے ان سےتاوان کا مطالبہ کیا۔
ضلع جنوبی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر کے کمپاؤںڈ میں منعقدہ جرگے نے دو کمیٹیاں تشکیل دیدی جس میں ایک کمیٹی اسلام آباد میں اور دوسری کمیٹی کراچی میں حکمت اللہ کی بازیابی کےلئے اعلی حکام سے ملاقاتیں کریں گی۔
اس موقع پر جرگے نےیہ بھی فیصلے کیا کہ اگر حکومت نے حکمت اللہ کی بازیابی کےلئے فوری ایکشن نہیں لیا تو پھر بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا جائیگا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل صوبہ سندھ کے علاقے کشمور میں گیس کمپنی میں کام کرنے والے خالد خان بیٹنی کو گذشتہ ماہ کچے کے ڈاکوؤں نے اغواء کرلیا تھا اور ان کے خاندان سے ایک کروڑ روپے کے تاوان کا مطالبہ کیا تھا ۔
اغواء کے کچھ روز بعد ڈاکوؤں نے خالد خان بیٹنی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی جس میں دیکھا جاسکتا تھا کہ وہ خالد خان پر بدترین تشدد کررہے ہیں۔ویڈیو میں ڈاکو کہتے ہیں کہ اگر انھیں تاوان ادا نہیں کیا گیا تو وہ خالد خان کو جان سے مار دیں گے۔
جس کے بعد بیٹنی قوم نے سکھر میں احتجاجی دھرنا شروع کیا اور سکھر موٹروے کو بند کرکے حکومت سے خالد خان کی بازیابی کا مطالبہ کیا جس کے بعد 27 جولائی کو کشمور ریجن کی پولیس نے خالد خان بیٹنی کو ڈاکوؤں سے آزاد کرایا اور آپریشن میں چھ مشتبہ ڈاکوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔