جنوبی وزیرستان اپر کی تحصیل مکین میں گھر سے اغواء ہونے والےفورسزکے راشن ٹھیکیدار کی لاش قریبی پہاڑ سے برآمد ہوئی ہے.
مکین کے گاؤں بندخیل میں کچھ دن قبل ایک درجن کے قریب مسلح افراد نے فورسز کے مورچوں اور چیک پوسٹوں کو راشن اور پانی سپلائی کرنے والے ٹھکیدار خزان گل کے گھر میں گھس کر انھیں اغوا ءکرلیا تھا.
مقامی زرائع کے مطابق آج مکین کے پہاڑی سلسلے کوتمہ کاڑم سے خزان گل کی لاش برآمد ہوئی ہے جنہیں گولیاںمارکرقتل کیا گیا ہے.’
پولیس نے ضروری کاروائی کے بعد لاش کو ورثاء کے حوالے کردیا .
قبائلی رہنما ملک اے ڈی محسود نے مذکورہ واقعے پر تشویش کا اظہار ہوئی ٹی این این کو بتایا تھاکہ گزشتہ کچھ دنوں سے علاقے میں بدامنی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تھانہ مکین میں 270 پولیس اہلکاروں سے زیادہ نفری تعینات ہے لیکن ان میں سے 25 اہلکار ڈیوٹی دے رہے ہیں جبکہ باقی ماندہ سینکڑوں پولیس اہلکاروں کو تھانہ مکین پولیس حکام نےماہانہ دس ہزار روپے فی کس بھتہ لیکر ڈیوٹی سے مستثنٰی کردیا ہے۔
قبائلی رہنمانے بتایا کہ یہ سلسلہ صرف تھانہ مکین تک محدود نہیں بلکہ جنوبی وزیرستان اپر کے تمام تھانوں میں یہ کاروبار شروع ہے۔
قبائلی رہنما ملک اے ڈی محسود کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ پولیس جنوبی وزیرستان میں 4500 کی نفری میں ایک ہزار اہلکار کا ڈیوٹی کرنا اور دیگر ہزاروں کی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو بھتے کے عوض ڈیوٹی سے مستثنی کرنے سے علاقے میں امن بحالی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب ضلعی پولیس آفیسر نے بتایا کہ تمام پولیس اہلکار اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہیں اور کسی بھی پولیس اہلکار کو اگر ڈیوٹی سے غیر حاضر پایا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔