اسلام آباد: افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیرخان متقی کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان اور تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) سے گزارش ہے کہ بیٹھ کر بات کریں۔
اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز میں خطاب کرتے ہوئے امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ طالبان نے کبھی نہیں کہا کہ خواتین کی تعلیم غیر اسلامی ہے یا اس پر پابندی ہے۔ خواتین کی تعلیم کے بارے میں صرف اتنا کہا گیا کہ اگلے احکامات تک تعلیمی سرگرمیاں معطل رہیں گی۔
افغان عبوری وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کی سرزمین کسی صورت کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ حکومت پاکستان اور ٹی ٹی پی سے گزارش ہے کہ بیٹھ کر بات کریں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین ہمسائیگی سے آگے کے تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک تاریخی، مذہبی، معاشرتی، جغرافیائی اور عوامی رشتوں میں بندھے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کو بنیادی ڈھانچے خصوصاً ریل روڈ، راہداری منصوبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔
امیر خان متقی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے عوام نے قربانیاں دی ہیں اب ہمیں معاشی ترقی کے مواقعوں سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔پاکستان اور وسط ایشائی ممالک کے ساتھ معاشی رابطہ بہت اہم ہے۔ پاکستان اور افغانستان کو مسائل کے حل کیلیے لچک دکھا کر روشن مستقبل کی جانب بڑھنا ہوگا۔
افغان عبوری وزیرخارجہ نے کہا کہ جب طالبان نے حکومت سنبھالی تو کابل میں قائم گزشتہ حکومت صرف غیر ملکی امداد پر چل رہی تھی۔ ہمارے اداروں کے پاس اخراجات پورے کرنے کے بھی پیسے نہیں تھے۔ ہماری حکومت نے 20 ماہ میں چیلنجز پر قابو پانے کی کوشش کی۔ ورلڈبینک کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں مہنگائی کم ہوئی افغان کرنسی کی قدر مستحکم ہوئی۔ افغان حکومت نے بیرونی امداد کے بغیر 2 ارب 60 کروڑ ڈالر کا بجٹ پیش کیا۔