ڈیرہ اسماعیل خان :محسود ویلفیئر ایسوسی ایشن (ماوا )کےزیراہتمام وزیرستان کی ثقافت پر تحریر شدہ کتاب (ورکے خابرے) کی تقریب رونمائی کا انعقاد کیا گیا جس میں سیاسی ،سماجی اورادبی شخصیات سمیت زندگی کے ہرشعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی.
وورکے خبر ےوزیرستانی ثقافت کے قدیم رسوم و رواج، طور طریقوں، رہن سہن، الفاظ ، القابات ، اشعار ، محاوروں اور ان کی سماجی زندگی پر وزیرستانی لہجے میں تحریرکی گئی ہے.
کتاب ورکے خبرے کے مصنف اختر نے نیوز کلاوڈ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 2009 تک محسود قبائل اپنے آبائی علاقے جنوبی وزیرستان سے کسی نہ کسی طریقے سے جڑے ہوئےتھے تاہم اپریشن کے بعد سب لوگ مختلف شہروں میں آباد ہوگئے .
اخترخان کا کہنا تھا کہ اپریشن سے وطن واپسی میں 8 سے 9 سال لگ گئے اور نئی نسل جوان ہوگئی،مختلف شہروںمیں جوان ہوکر اپنی تہذیب و ثقافت سے ناآشناہونے لگے.
انہوں نے بتایاکہ انہوںنے اس کتاب کے زریعے2009 سے قبل والی تہذیب وثقافت،رہن سہن،الفاظ اور القابات کو ایک کتاب کی شکل میں لانے کی کوشش کی جس سے موجودہ نسل اور آنے والی نسلیں معلومات لے سکتی ہیں.
تقریب میں شمالی و جنوبی وزیرستان سمیت آفریدی قبائل، مروت ، بیٹنی ، بنوچی ، خٹک ، ڈیرے وال اور گنڈہ پوروں سے تعلق رکھنے والے علمی و ادبی شخصیات نے شرکت کی ۔
جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے پاکستان کے نامور مصنف و ادیب مولانا نوراللہ راشدی صاحب ، برکی زبان کے شاعر و ادیب سابقہ بیوروکریٹ جناب روزی خان برکی صاحب نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
تقریب میں وزیرستان سے تعلق رکھنے والے مختلف مصنفین کو ان کی علمی و ادبی خدمات پر ماوا کی جانب سے خصوصی ایوارڈز دئیے گئے ، ان کی کتابیں بھی تقریب کے دوران سٹالز پر سجائی گئی تھیں۔