خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے جلسے میں ایک کارکن کو مبینہ طور پر توہین رسالت کے الزام میں دیگر کارکنان نے قتل کر دیا۔
ضلعی پولیس سربراہ نجیب الرحمٰن نے برطانوی خبررساں ادارے کوبتایا کہ یہ واقعہ شام کے وقت پیش آیا جب پی ٹی آئی کی جانب سے مہنگائی اور دیگر مسائل کے خلاف مردان کے علاقے ساولڈھیر میں جلسہ ہو رہا تھا۔
انہوں نے بتایاکہ مقتول نگار علی آج ہی پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تھے اور انہوں نے جلسے کے دوران تقریر کے بعد اختتامیہ دعا کرتے ہوئے کچھ ایسے الفاظ استعمال کیے جو ہجوم کے مطابق گستاخانہ تھے۔
نجیب الرحمٰن کے مطابق اس کے بعد مقتول کو کارکنان کی جانب سے گھیر لیا گیا اور ایک تنگ گلی میں مار کر قتل کر دیا گیا۔
انہوں نے بتایاکہ قتل کرنے کے بعد کارکنان مقتول کے جسم کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن پولیس کی جانب سے لاش کو تحویل میں لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ واقعے کے دوران پولیس نے کوشش کے کہ مقتول شخص کو بچایا جا سکے لیکن ہجوم کے آگے وہ کچھ نہ کرسکے۔
مردان پولیس کے ایک اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر برطانوی خبررساں ادارے کو بتایا کہ ہجوم میں 400 سے 500 تک لوگ شامل تھے اور جلسے کے دوران مقتول کو گیرے میں لے کر اس کو مار پیٹ کر قتل کیا۔
نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اعظم خان نے اس واقعے کو ناخوشگوار اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی جلسوں کو سیاسی بیانات تک ہی محدود رکھنا چاہیے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 2017 میں عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں مشال خان نامی طالب علم کو ہجوم نے توہین رسالت کا الزام لگا کر قتل کردیا تھا جس میں بعض ملزمان کو سزا بھی ہوئی تھی۔