پاکستان میں صحافیوں پر حملوں اور دھمکیوں کے واقعات میں 63 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
صحافیوں کے حقوق کے لئے تنظیم ’’فریڈم نیٹ ورک‘‘کی جانب سے پاکستان میں صحافیوں، میڈیا پروفیشنلز اور میڈیا تنظیموں کے خلاف تشدد کے واقعات پر مشتمل سالانہ رپورٹ جاری کردی ہے.
رپورٹ کے مطابق سال23-2022 میں پاکستان میں صحافیوں، میڈیا پروفیشنلز اور مختلف میڈیا تنظیموں پر حملوں اور انہیں دھمکیاں دینے کے 140 واقعات رونما ہوئے ہیں جو کہ سال 22-2021 میں رونما ہونے والےواقعات کے مقابلے میں 63 فیصد زیادہ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی دارلحکومت صحافیوں کے لئے زیادہ خطرناک رہاکیوں کہ صحافیوں کے خلاف تشدد کے 56 واقعات کے ساتھ اسلامآباد پہلے، پنجاب 35 کیسز کے ساتھ دوسرے,سندھ 23 کیسز کے ساتھ تیسرے نمبر پر,خیبرپختونخوا 13 کیسز کے ساتھ چوتھے،بلوچستان 3 کیسز کے ساتھ پانچویں،گلگت بلدتستان ایک کے ساتھ چھٹے نمبر پر جبکہ آزاد کشمیرمیں کوئی کیس نہیں ہوا۔
فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے پاکستان میں آزادی صحافت کی خلاف ورزیوں اور صحافیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کے ان واقعات کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان واقعات کی روک تھام کے لئے فوری توجہ کی ضرورت ہے.
انہوں نے کہا کہ آزادی صحافت پر حملے معلومات تک رسائی کے عمل کو روکتا ہے خصوصاً جب سیاسی اور اقتصادی بحران میں عوام کو درست معلومات کی ضرورت ہوتی ہے.
اقبال خٹک نے کہا کہ پاکستان ایشیا کا واحد ملک ہے جہاں سال 2021 میں صحافیوں کے تحفظ بارے قانون سازی کی مگر ڈیڑھ سال بعد بھی وفاق اور سند ھ میں مذکورہ قانون پر عمل درآمد ہوسکا نہ ہی کسی ایک صحافی کی بھی مدد کی گئی جس کی وجہ سے صحافیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔
اقبال خٹک نے وزیر اعظم شہباز شریف پر زور دیا کہ وہ اپنے وعدے کے مطابق فیڈرل پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنل ایکٹ 2021 کے تحت وفاقی سطح پر کمیشن قائم کیا جائے تاکہ صحافیوں کے تحفظ کے لئے بنائے گئے قانون سے صحافی استفادہ حاصل کرسکے۔