اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نےانتخابات از خود نوٹس کے فیصلے پر سوالات اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے التوا کے حوالے سے کیس میں اپنا 25صحفات پر مشتمل تفصیلی اختلافی نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیس کو 3-4 کے تناسب سے مسترد کیا گیا۔
وفاقی وزیراطلاعات نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج جسٹس اطہر من اللہ کا بڑا فیصلہ آیا ہے، ان کا فیصلہ عدالتی کارروائی پر سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے کے بعد اکثریتی ججز کا فیصلہ مکمل ہوگیا ہے، یہ پٹیشن پہلے ہی چار تین کے فیصلے سے مسترد ہوچکی ہے، جو پٹیشن مسترد ہوگئی اس پر تین رکنی بنچ بنایا گیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ جب پٹیشن ہے ہی نہیں تو بنچ کیوں بنا اور فیصلہ کیوں آیا؟
مریم اورنگزیب نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چار اکثریتی ججز نے کہا کہ فل کورٹ بنا دیں، سیاسی جماعتوں نے بھی کہا کہ اس معاملے پر فل کورٹ بنا دیں تاکہ عوام اس فیصلے کو تسلیم کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ الیکشن کا نہیں رہا ہے بنچ فکسنگ کا معاملہ بن گیا ہے۔ چیف جسٹس متنازع ہوچکے ہیں لہٰذا اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے اس فیصلے پر سوال اٹھائے ہیں، جس فیصلے کو اکثریتی ججز نہ مانیں اس کو عوام کیسے مان لیں، یہ تین رکنی بنچ کا فیصلہ غیر آئینی و غیر قانونی ہے، ملک کی آئینی تاریخ میں ایسا فیصلہ نہیں ہوا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ تاثر ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن کو اس بنچ میں شامل کیا جاتا ہے جب ایک جماعت کے حق میں فیصلہ آنا ہو، اگر ایک گھڑی چور کی سہولت کاری ہو تو یہ ناقابل قبول ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سوال اٹھتے ہیں کہ عدالتی سہولت کاری کیوں؟ کیوں ججز نے اس معاملے سے خود کو الگ کرلیا ہے؟ آئینی بحران کا جنم اگر سپریم کورٹ سے ہو تو اس کے فیصلے پر کون اعتماد کرے گا؟ پھر فیصلہ دے دیا جاتا ہے اور حکومت پر مسلط کردیا جاتا ہے کہ اس پر عمل کریں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے وکیل وہاں موجود تھے مگر انہیں نہیں سنا گیا۔ جن کی پٹیشن تھی ان کو بلا بلا کر سنا گیا، کیوں ان 13 جماعتوں کو نہیں سنا گیا؟ سپریم کورٹ کی لاج رکھنے کے لیے ہی سن لیتے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ الیکشن صرف اس لیے کرانے ہیں کیونکہ عمران خان اور تحریک انصاف نے کہہ دیا ہے۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ اختیارات کا ناجائز استعمال اور آئین کی اپنی مرضی کی تشریح قبول نہیں کی جاسکتی۔