عمران خان کی پوری سیاسی تاریخ پر اگر نظر ڈالی جائے تو وزیرستان کو سیڑھی بناکر ہی یہاں تک پہنچا ہے۔ ڈرون حملوں کے خلاف اداروں کے ساتھ فکس میچ کھیلا وگرنہ وزیرستان کے سینکڑوں لوگ ایف سولہ یا جٹ طیاروں کی بمباریوں کے شکار بنیں، سینکڑوں لوگ ماورائے عدالت قتل کر دیے گئے، ہزاروں افراد لاپتہ کئے گئے مگر ان کے لیے کوئی ایک دھرنا دیا؟
1996میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے کہا تھا کہ عمران خان اگر میچ فکسنگ میں ملوث نہ ہو تو ان کی سیاست کو خوش آمدید کہوں گی۔ اس وقت محترمہ کو کئی لوگوں نے برا بھلا کہا تھا لیکن کتنی دور اندیش تھی ؟ اس کا اندازہ اب لگایا جا سکتا ہے۔
اب کی بار خان صاحب کا کہنا ہے کہ وزیرستان کے علاقے سے دو بندوں کو ٹاسک دیا گیا ہے۔ انہوں نے اب بھی کھل کر بات نہیں کی کہ یہ کون لوگ ہیں ،کسی تنظیم سے تعلق ہے؟ یا کچھ اور، مگر سوال یہ پیدا ہورہا ہے کہ وزیرستان پہلے ہی سے بدترین حالات کا شکار ہے ،پہلے بینظیر کو نشانہ بنانے کے لیے وزیرستان کا کندھا استعمال ہوا اب کہیں پھر سے خدانخواستہ اگر ایسا ہوا تو اس علاقے کی تو اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی۔
خان صاحب کو وزیرستان کے لوگوں نے ہمیشہ عزت دی ہے لیکن بدقسمتی سے خان کو اپنے محسن کبھی راس نہیں آتے، ضرورت اس بات کی تھی کہ وہ ایسے لوگوں کے نام لیتے جو ایسے جال بھنتے ہیں ناکہ پہلے سے مظلوم لوگوں کو ٹارگٹ بنوائیں۔
ایک سوال اور بھی کہ کہیں وہ جان بوجھ کر وزیرستان کو ٹارگٹ بنوانے کے لیے راہ تو نہیں ہموار کررہا؟ کیونکہ گزشتہ چند سالوں سے مختلف عالمی فورمز پر کوئی ایسا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا جہاں وہ پشتونوں کو جاہل اور دہشت گرد ثابت کرنے کے لیے دلائل نہ دیں۔ ابھی کل کے انٹرویو میں انہوں نے ایک بار پھر وہی باتیں ثابت کرنے کی کوشش جس میں وہ کہتا رہتا آیا ہے کہ پشتون خواتین کو کیسے رکھتے ہیں ،پشتون معاشرے میں خواتین کے تعلیم کو کتنا معیوب سمجھا جاتا ہے وغیرہ اور بطورِ خاص پشتونوں کی مسلح سوچ کو دنیا کے سامنے رکھنا ان کا بنیادی نقطئہ ہوتا ہے۔
خان صاحب کی حفاظت کے لیے دعا گو ہیں اور ان کی زندگی کو درپیش خطرات کو بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے لیکن ان سے ایک درخواست ہے کہ خدارا اب مزید وزیرستان کو معاف کر دو اور یہ جھوٹ بھی نہ بولیں کہ میں وزیرستان کو سب سے زیادہ جانتا ہوں!