پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی حلف برداری سے متعلق تحریک انصاف کی آئینی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو ہدایت کی ہے کہ وہ کل شام چار بجے تک نئے وزیراعلیٰ سے حلف لیں۔
عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر گورنر مقررہ وقت تک حلف نہ لیں تو اسی دن صوبائی اسمبلی کے اسپیکر حلف لینے کے مجاز ہوں گے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب اس معاملے پر دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کچھ وقت کے لیے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کی سربراہی میں سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گورنر اس وقت سرکاری دورے پر ہیں اور وہ کل دوپہر دو بجے خیبرپختونخوا واپس پہنچیں گے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ گورنر کا حلف نہ لینے سے متعلق کیا مؤقف ہے، جس پر بتایا گیا کہ انہوں نے علی امین گنڈاپور کو استعفیٰ منظور کرانے کے لیے طلب کیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صوبے میں انتخابات مکمل ہو چکے ہیں، اس لیے سابق وزیراعلیٰ اب اختیارات استعمال نہیں کر سکتے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا گورنر نے حلف لینے پر رضامندی ظاہر کی ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ گورنر کی واپسی کے بعد ہی کوئی واضح مؤقف سامنے آ سکے گا۔
گورنر کے مقرر کردہ وکیل عامر جاوید ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ گورنر کل واپس پہنچ جائیں گے اور غالب امکان ہے کہ وہ حلف بھی لے لیں گے۔
اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر معاملہ اتنا ہی فوری ہے تو حکومت چاہے تو گورنر کو واپس لانے کے لیے اپنا طیارہ بھی بھیج سکتی ہے جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ گورنر عموماً پبلک فلائٹس پر سفر کرتے ہیں۔
سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو اب جاری کر دیا گیا ہے۔