وفاقی حکومت نے ایمل ولی، اسفندیار ولی اور خاندان کے دیگر افراد سے سیکیورٹی واپس لے لی

وفاقی حکومت نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ ایمل ولی خان، ان کے والد اسفندیار ولی خان اور خاندان کے دیگر افراد کو فراہم کی گئی سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔

ایمل ولی خان نے ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزارت داخلہ نے ان سے، ان کے والد اور خاندان کو دی گئی سیکیورٹی واپس لے لی ہے اور اگر انہیں یا ان کے خاندان کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ داری طلال چوہدری پر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ میں عوام کے حق میں بولتا رہوں گا اور جو بھی میرے راستے میں آئے، اس کے لیے تیار ہوں۔ اب میں اپنی ذاتی سیکیورٹی اور سالارز کے ساتھ زیادہ حفاظت کے ساتھ سفر کروں گا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل سینیٹ اجلاس میں ایمل ولی خان نے وفاقی حکومت اور فیلڈ مارشل پر تنقید کی تھی، جس کے جواب میں وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے ایمل ولی خان پر شدید تنقید کی اور کہا کہ ایمل ولی ہماری مدد سے سینیٹر بنے، وہ تو کونسلر بھی نہیں بن سکتے تھے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ یہ ریمارکس ذاتی تشہیر کی خواہش کی بنا پر دیے گئے ہیں اور دعویٰ کیا کہ ایمل ولی پاکستان سے زیادہ افغانستان سے محبت کرتے ہیں اور ان کی پارٹی قیادت کو صرف ان کے خاندان کی سیاسی وراثت سے منسوب کیا گیا ہے۔

طلال چوہدری کے ان الزامات کی اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین، سابق وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی اور ترجمان اے این پی احسان اللہ نے سخت مذمت کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں