خیبر پختونخوا اسمبلی نے ایکشن ان ایڈ آف سول پاور آرڈیننس کے خاتمے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی

پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی نے “ایکشن ان ایڈ آف سول پاور” آرڈیننس کے خاتمے سے متعلق ایک اہم قرارداد منظور کرلی ہے۔

یہ قرارداد حکومتی رکن داود شاہ آفریدی نے ایوان میں پیش کی جسے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔

قرارداد میں مؤقف اپنایا گیا کہ 25ویں آئینی ترمیم کے بعد سابقہ قبائلی علاقوں (فاٹا) کو خیبر پختونخوا میں ضم کر دیا گیا ہے، لہٰذا اب اس آرڈیننس کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔

قرارداد کے متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ قانون بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہے اور صوبائی عدالت نے بھی اس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیا ہے۔

یہ آرڈیننس دراصل ایک ایسا ریگولیشن ہے جس کے تحت سویلین حکومت سیکیورٹی فورسز کو امن و امان کی صورتحال میں مدد کے لیے خصوصی اختیارات دیتی ہے۔ اس قانون کا نفاذ پہلی بار 2011 میں سابقہ فاٹا اور پاٹا میں دہشتگردی کے خلاف جاری فوجی کارروائیوں کے دوران کیا گیا تاہم اس کا اطلاق 2008 سے مؤثر سمجھا گیا۔

آرڈیننس کے تحت سیکیورٹی اداروں کو مشتبہ افراد کو بغیر وارنٹ گرفتار کرنے، طویل حراست میں رکھنے، چھاپے مارنے اور حراستی مراکز قائم کرنے جیسے اختیارات حاصل ہوتے ہیں، جنہیں عدالتی نگرانی کے بغیر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سال 2018 میں فاٹا اور پاٹا کو آئینی ترمیم کے ذریعے خیبر پختونخوا میں شامل کیا گیا جس کے بعد 2019 میں صوبائی حکومت نے اس قانون کو پورے صوبے تک توسیع دی۔

اُس وقت کے گورنر شاہ فرمان کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس کے ذریعے اس ریگولیشن کو ضم شدہ اضلاع سے نکال کر صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی لاگو کر دیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں