بلوچستان سے 50 افراد لاپتا ہوئے ہیں، نگران وزیرخلیل جارج کی وزیراعظم کے بیان کی توثیق

نگران وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق خلیل جارج نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے اس دعوے کی توثیق کی ہے کہ بلوچستان سے تقریباً 50 سے زائد لوگوں کو جبری طور پر لاپتا کیا گیا ہے۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران جب نگران وزیر انسانی حقوق سے لاپتا افراد کے اعداد و شمار جتنا رپورٹ کیا جاتا ہے اتنا نہیں بلکہ نگران وزیراعطم کی طرف سے بتائے گئے اعداد و شمار کے مطابق 50 ہیں، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ’میرا خیال وزیراعظم سے مختلف نہیں ہو سکتا کیونکہ ہم ایک ہی کابینہ کا حصہ ہیں اور وزیراعظم کو اس پر مجھے سے زیادہ معلومات ہوں گی۔

’ نگران وزیر نے کہا کہ جو کچھ وزیراعظم نے کہا ہے یقیناً وہی ہوگا۔

قبل ازیں رواں ماہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی ذیلی کمیٹی کے مطابق بلوچستان میں کم از کم 50 افراد کو جبری لاپتا کیا گیا ہے۔

اس سوال پر کہ کیا ملک بھر میں لاپتا افراد سے متلعق ان کے پاس کوئی اعداد و شمار ہیں، اس پر نگران وزیر خلیل جارج نے کہا کہ اس معاملے پر غور کرنے کے لیے کمیشن تشکیل دیا گیا ہے اور بلوچستان سے ایک پارٹی رہنما بھی اس کمشین کا حصہ ہیں۔

خیال رہے کہ لاپتا افراد کے ہر کیس کا جائزہ لینے کے لیے حکومت بلوچستان نے گزشتہ برس دسمبر میں لاپتا افراد پر پارلیمانی کمیشن تشکیل دی تھی جس نے لاپتا افراد کی بازیابی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

خلیل جارج نے کہا کہ ان کے پاس درست اعداد و شمار نہیں ہیں لیکن معاملے پر غور کیا جارہا ہے، مزید کہا کہ ان کا تعلق بلوچستان سے ہے جہاں یہ معاملہ ’حساس‘ ہے۔

نگران وزیر نے کہا کہ یہ مسئلہ طویل عرصے سے اٹھایا جا رہا ہے، لہذا اس معاملے پر میں نے کوئی بریفنگ نہیں لی کہ اس پر تفصیل فراہم کر سکوں۔

کمیشن کی کارکردگی پر پوچھے گئےسوال پر انہوں نے کہا کہ ان کی تعیناتی کو صرف دو ماہ ہوئے ہیں اس لیے یہ معلوم نہیں کہ کمیشن نے کیا نتائج مرتب کیے ہیں۔

خلیل جارج نے کہا کہ جب سے میں نے عہدہ سنبھالا ہے ہمیں ایسی کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی اور اگر میرے آنے سے قبل کوئی رپورٹ تھی تو مجھے اس بارے میں کوئی علم نہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس حساس معاملے پر اعداد و شمار حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ اعداد و شمار میرے سامنے ضرور پیش کیے جانے چاہئیں تھے لیکن دفتر میں آنے کے بعد ابھی تک کوئی ڈیٹا جاری نہیں کیا گیا۔