تہران: ایران میں زیرحراست لڑکی مھسیا امینی کی موت کے بعد جاری ہنگامے تیز اورمزید پرتشدد ہو گئے جبکہ مرنے والوں کی تعداد 50 ہوگئی ہے۔ہلاک ہونے والوں میں 5 سیکورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
سات روز سے جاری مظاہروں کے دوران مختلف شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند ہے اور تشدد سے زیادہ متاثر علاقوں میں سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے مھسا امینی کی موت کی وجوہات جاننے کے لئے تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔
ایرانی پولیس نے 22 سالہ مھسا امینی کو حجاب نہ کرنے پر حراست میں لیا تھا اور تین دن بعد طبیعت خراب ہونے پر اسپتال منتقل کیا جہاں وہ 16 ستمبر کو انتقال کرگئیں۔ایرانی پولیس نے مھسا امینی پر تشدد کرنے کا الزام مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مھسا امینی کو دل کے دورے باعث اسپتال منتقل کیا تھا جبکہ مظاہرین کا موقف ہے کہ انہیں تشدد کر کے مارا گیا۔